اوٹاوا: امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈن فورڈ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان ہارے نہیں بلکہ 17 سالہ جنگ کے بعد بھی اُن کی پوزیشن کافی مضبوط ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈن فورڈ نے کہا ہے کہ افغانستان کے معاملے پر ہمیں لگی لپٹی بات کرنے کے بجائے طالبان کی مضبوط پوزیشن کو تسلیم کرلینا چاہیے اور فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ معاشی دباؤ اور مذاکرات کے ذریعے قیام امن کی کوششیں کرنی چاہئیں۔
امریکی جنرل جوزف ڈن فورڈ نے کہا کہ امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اگر طالبان بات چیت کے لیے تیار ہوجائیں تو یہ ہماری بڑی کامیابی ہوگی۔ اس حوالے سے مثبت پیشرفت کے خواہاں ہیں تاہم اس میں کافی وقت لگے گا۔
جنرل جوزف نے مزید کہا کہ حال ہی میں ہونے والے افغان بلدیاتی الیکشن کامیاب ثابت ہوئے ہیں اور اب ہماری نگاہیں آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات پر جمی ہوئی ہیں، جمہوری عمل جاری رہنے کے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور جنگ ہر مسئلے کا حل نہیں۔
جنرل جوزف کا طالبان کے حوالے سے لچک دار رویہ اس وقت سامنے آیا ہے جب افغان مذاکرات کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے امن مذاکرات کے سلسلے میں طالبان کے وفد، متحدہ عرب امارات اور سعودی حکام کے ساتھ دوسری اہم ملاقات دبئی میں کی اور گزشتہ روز ہی کابل لوٹے ہیں۔