|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے اپوزیشن رہنماء ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں قحط سالی کی قرردار متفقہ طور پر پاس کیا تھا مگر صوبائی ومرکزی حکومت میں کوئی اقدامات نہیں کئے ۔

بلوچستان میں ہر 15 سے20 سال کے بعد بلوچستان میں قحط سالی ہو تی ہے اور ہر 8 سے10 میں درمیانی درجہ کی قحط سالی ریکارڈ کی گئی ہے بلوچستان کے ضلعی انتظامیہ کے رپورٹ کے مطابق 33 اضلاع میں سے اکثر خشک سالی کا شکار ہے بلوچستان میں مال مویشی تباہی کے دہانے پر ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کر تے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے کچھ علاقے مون سون کے رینج میں نہیں آتے اکیسویں صدی میں لو گوں کا انحصار قدرت پر ہو تا ہے بلوچستان میں ہر 15 سے20 سال کے بعد بلوچستان میں قحط سالی ہو تی ہے اور ہر8 سے10 سال میں درمیانے درجہ کی قحط سالی ریکارڈ کی گئی ہے اگر حکومت بروقت پالیسی نہ بنائیں تو سنگین قحط سالی کا خطرے کا سامنا ہو گا۔

بلوچستان کے ضلعی انتظامیہ کے رپورٹ کے مطابق 33 اضلاع میں سے اکثر علاقے خشک سالی کا شکار ہے بلوچستان میں مال مویشی تباہی کے دہانے پر ہے بلوچستان اسمبلی میں قحط سالی کی قرارداد پر صوبائی ومرکزی حکومت نے کوئی اقدامات نہیں کئے۔