|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2018

کوئٹہ : وفاقی حکومت نے غیر ملکیوں کو بلوچستان کے 15علاقوں میں قیمتی اور نایاب پرندوں کے شکار کیلئے پر مٹ جاری کردئیے،بلوچستان میں کافی عر صے قیمتی اور نایاب پرندوں کا بیدردی سے شکار جاری ہے ۔

جس سے صوبے کے قدرتی ماحول پر کافی منفی اثرات مر تب ہوئے ہیں اور اب صوبے کے کسی بھی پہاڑی علاقے میں چکور ، بٹیر سسی یادیگر مقامی قیمتی پرندوں کا بسیرا نظر نہیں آتا ، لیکن ان حقائق کے باوجود اب وفاقی حکومت نے صوبے کے 14 علاقے عر ب شیوخ کو 10روز کیلئے ایک لاکھ ڈالر جمع کر انے پر الاٹ کر دئیے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وفاقی حکومت نے عرب شیوخ کو بلوچستان میں قیمتی اور نایاب پرندوں کے شکار کے لئے پر مٹ جاری کردئیے۔

وفاقی حکومت نے بلوچستان کے 15سے زائد علاقوں میں شکار کے لئے عرب شیوخ کو اجازت دی ہے جبکہ ایک علاقہ قطر کے شہزادے کو دیا گیا ہے جہاں نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے صرف ایک لاکھ ڈالر کے عوض 10 روز کا پرمٹ دیا گیا ہے۔

محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات کے صوبائی ڈپٹی کنززویٹر نیاز کاکڑنے 15سے زائد علاقے غیر ملکیوں کو الاٹ کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ علاقے صرف دس روز کے لئے صوبائی حکومت نے طے شدہ قوانین کے مطابق الاٹ کئے ہیں اور قواعد کے مطابق عرب شیخ سے ایک لاکھ ڈالر کی باقاعدہ فیس بھی وصول کر لی گئی ہے اجازت دینے سے پہلے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیا ہے۔

انہوں نے بتایا یہ پرمٹ وزارت خارجہ امور کے توسط سے جاری ہوئے ہیں اور اس پر صوبائی حکام کی وفاقی حکومت سے کئی بار گفتگو ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کی بڑی کامیابی ہے کہ پہلی بار کسی نے پالیسی کے تحت باقاعدہ فیس دی ہے اس سے پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا۔

محکمہ جنگلات کے سینئر اہلکار نے کہا کہ 14لائسنس جاری کئے گئے ہیں لیکن ا ن کے خیال میں 14پارٹیاں نہیں آئیں گی کیونکہ اس سال صوبہ خشک سالی کی زد میں ہے اور بارشیں نہ ہونے کے سبب پرندے بھی کم ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں شکار کی اجازت دینے کے لئے 14 پرمٹ گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں جاری کئے گئے تھے۔

قطر کے شہزادے کو ایک لاکھ ڈالر جمع کروانے پر سو تلور مارنے کی اجازت دی گئی ہے۔امر یکی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق قطری شہزادے کو ضلع جھل مگسی کا علاقے الاٹ کیا گیا ہے جہاں ا ن کو حکام کے بقول صرف ایک سو تلور مارنے کی اجازت ہو گی، تاہم اجازت نامے میں یہ واضح نہیں کہ اس ایک سو تلور کی مانٹیرنگ یا حساب کو ن کرے گا کیونکہ سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر کسی کو بھی عرب شیوخ کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بٹیر، چکور، سسی کونج اور دیگر مقامی قیمتی نایاب پرندوں کا شکار کافی عر صے سے کیا جا رہا تھا جس کے باعث اب یہ پرندے صوبے کے پہاڑی علاقوں میں ناپید ہو گئے ہیں اور بازاروں میں فروخت ہونے والے زیادہ تر پرندے بعض کاروباری لوگوں کی نرسریوں میں پیدا ہوتے ہیں۔

بلوچستان میں گزشتہ ماہ کے دوران تین ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جس پر حکام نے کارروائی کر تے ہوئے بلوچستان کے ضلع نوشکی میں قیمتی اور نایاب پرندوں کا غیر قانونی شکار کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کر لیا تھا۔
اس اقدام کے بعد ضلع کوئٹہ، پشین، نوشکی ڑوب، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ موسی خیل جھل مگسی اضلاع کے حکام کو صوبائی حکومت کی طرف سے باقاعدہ آگاہ کیا گیا کہ غیر قانونی شکار کے لئے آنے والوں کو پرندوں کے شکار کی اجازت نہ دی جائے۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی سابق حکومت نے 2015میں جنگلات اور جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار پر پابندی کا قانون بنایا تھا جس کے بعد سے حکام لاکھوں روپے کا جرمانہ وصول کر چکے ہیں ۔

پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبہ بلوچستان سے ہر سال وسطی ایشائی ریاستوں سے تلور اور دیگر قیمتی پرندے موسم سرما سے پہلے ضلع ژوب، نوشکی اور دیگر اضلاع کے علاقوں سے گزرتے اور موسم بہار کے آغاز پر واپس وسطی ایشائی ریاستوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔