صوبائی کابینہ نے صوبہ بھر میں میرٹ پر خالی اسامیوں کو پُرکرنے کافیصلہ کیا ہے جسے ہر سطح پر سراہاجارہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان متعدد بار یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ ماضی میں اگر میرٹ کو پامال کرکے ملازمتوں کی بندربانٹ کی گئی ہیں تو اس حوالے سے شفاف تحقیقات کے نتیجے میں فیصلہ کیاجائے گا اور انصاف کے تقاضے پورے کئے جائینگے تاکہ کسی حقدار کو محروم نہ کیاجاسکے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال اور کابینہ کی اعلانات سے نوجوانوں میں ایک امید کی کرن پیدا ہوگئی ہے جو عرصہ دراز سے بیروزگاری کا سامنا کررہے ہیں ۔یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ بلوچستان میں روزگار کا واحد ذریعہ سرکاری ملازمتیں ہیں اور یہاں روزگار کے دیگر ذرائع مفقود ہیں، البتہ چند ایک منصوبوں سے امید لگائی گئی ہے کہ ان سے روزگار پیدا ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا یہ عمل قابل ستائش ہے کہ حکومت نوجوانوں اور تعلیم یافتہ افراد کو ہزاروں کی تعداد میں ملازمتیں فراہم کرے گی۔بلوچستان میں ہزاروں اسامیاں کافی عرصے سے خالی پڑی ہیں جن کو بھر نے میں افسر شاہی روڑے اٹکاتے آرہی ہے اور جان بوجھ نوجوانوں کو بے روزگار رکھ رہی ہے ۔
سابق چیف سیکریٹری سیف اللہ چھٹہ جب یہاں چیف سیکرٹری تھے تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ بلوچستان میں 35ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع موجود ہیں جن پر بھرتی کی ضرورت ہے، ان کو گئے طویل عرصہ ہوگیا مگر افسر شاہی نے بھرتیاں نہیں ہونے دیں۔
اب جب کہ وزیر اعلیٰ نے مصمم ارادہ کرلیا ہے کہ تمام خالی اسامیوں کو میرٹ پرپُر کیا جائے گا تو سب سے زیادہ ضروری یہ ہونا چائیے کہ ملازمتوں کی فراہمی کا عمل بالکل صاف اور شفاف ہونا چائیے کیونکہ گزشتہ حکومتیں ملازمتوں کی فروخت کے حوالے سے کافی بدنام رہی ہیں۔ سابق وزراء نے اپنے رشتہ داروں اور کارکنوں میں ملازمتیں تقسیم کیں جس سے حقدار کا حق مارا گیا۔
بھرتیوں کا عمل نہ صرف صاف شفاف بلکہ ایماندارانہ ہونا چائیے، اس میں ضلعی کوٹہ پر عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے اور تمام ملازمتیں چند ایک اضلاع کو دینے سے گریز کیا جائے۔زیادہ پسماندہ اضلاع کے درخواست گزاروں کو اولیت دی جائے کیونکہ ماضی کی حکومتوں نے ان کے ساتھ زیادتی اور نا انصافی کی ہے۔
ان علاقوں کے افراد کو روزگار فراہم کرنے کے بعد ہی وہاں طرز زندگی میں ایک تبدیلی کی توقع کی جاسکتی ہے۔ امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور اس کی کابینہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بلوچستان کے نوجوانوں کے ساتھ مکمل انصاف کیاجائے گا تاکہ غریب بیروزگار نوجوان جو حکومت سے آس لگائے بیٹھے ہیں ان کو روزگار میسر آسکے۔
گزشتہ حکومتوں نے اس اہم معاملے میں سنجیدگی سے کام نہیں کیا، تعلیم،صحت سمیت دیگر شعبوں میں اس وقت اہل افراد کی ضرورت ہے اور انہی قابل نوجوانوں کے ذریعے ہی بلوچستان کے شعبوں میں بہتری لائی جاسکتی ہے جو اپنے لوگوں کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں۔
ہزاروں خالی اسامیاں،بلوچستان کے نوجوانوں کی امیدیں
وقتِ اشاعت : December 6 – 2018