|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2018

حب : حکومت نے سو دن کارکردگی کا اعلان کرکے قوم کو مایوس کردیاسو دن تو کسی کو اپنے کام سمجھنیمیں لگتا ہے حکومتی کارکردگی دیکھنے کیلے کم از کم دو سال کا عرصہ چاہیئے ,سی پیک میں بلوچستان کو واقعی کچھ نہیں دیا جا رہا،مسنگ پرسنز کا مسلہ حل طلب ہے جس پر حکومت سنجیدہ ہے ۔

ان خیالات کا اظہار سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی اور گوادر لسبیلہ سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے حب میں میڈیا کے نماندوں سے بات چیت کرتے ہوے کیا ان کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت کے معیار کو پرکھنے کے لیے دو سال کا عرصہ چاہییمسائل راتوں رات حل نہیں ہوتے، سرکار کو ایک سو دن کا ٹارگٹ نہیں دینا چاہیے تھا۔

حکومت نے سو دن کا ٹارگٹ دے کر جلد بازی کی سو دن کاٹارگٹ دینیسے لوگوں کو مایوسی ہوئی سو دن میں تو کسی وزیر یا اختیار دارکو اپنی ذمہ داریاں سمجھنے میں لگتاہے حب میں میڈیا نماندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمد اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت بڑے مسائل کا سامنا ہے جس میں پانی کی کمی،موسمیاتی تبدیلیاں،توانائی ،بیرونی قرضے جیسے مسائل کا ہیں جن کو حل کرنے کے لے وقت درکار ہے ۔

انھوں نے کہاکہ قوم مایوس نہ ہو حکومت لوگوں کی بھلائی کے لیے اقدامات اٹھاے گی محمد اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ گوادر میں صعنتکاری شروع ہونے سے روزگار کے مسائل حل ہوں گے ہزاروں افراد کے لے روزگار کے مواقع پیدا ہونگے ۔

انھوں نے کہا کہ گوادر میں روزگار کے مسائل کے حوالے سے ان کی وفاقی وزیر برائے بندرگاہ اور جہاز رانی علی زیدی سے بات ہوئی ہے علی زیدی نے یقین دہانی کرای ہے کہ گودار میں کچھ اس طرح سے صنعتیں لائی جائیگی جس سے تیس ہزار ملازمتوں کے مواقع ملیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کوسی پیک میں واقعی اس کا حصہ نہیں دیا جارہا کل ہم جب یہ کہتے تھے تو تنقید کی جاتی تھی کہ ہم ترقی کے خلاف ہیں اور آج صوبائی حکومت خود یہ بات تسلیم کر رہی ہے ۔

انھوں نے وزیر اعلی بلوچستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیِ سے پوچھا جائے کہ نواز حکومت میں آپ پیٹرولیم کے وزیر رہے سب کچھ آپ کے سامنے ہو رہا تھا سارے فیصلے آپ کے سامنے ہورہے تھے مگر آپ نے کبھی بھی کابینہ یا اسمبلی میں بلوچستان کے حقوق کے لے احتجاج نہیں کیا کل تک آپ سی پیک کو گیم چینجر کہتے تھے اب آپ کہتے ہیں کہ بلوچستان کو کچھ نہیں دیا جا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کی موجودگی میں سی پیک کے معاہدات ہوئے تو وہ اس وقت کیوں نہیں بولے انھوں نے کہاکہ میں کل بھی کہہ رہا تھاے کہ سی پیک میں بلوچستان کو مناسب حصہ نہیں دیا جارہا تھا اور آج بھی کہتا ہوں ۔

بلوچستان میں مسنگ پرسنز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقتا ایک۸ بڑا مسلہ ہے مسنگ پرسنز کے حوالے سے مختلف فگرز آئی ہیں اور تسلی دی جاتی ہے کہ کمیشن بنا ہوا ہے اب اس میں تعداد پر بحث ہو رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز کے حوالے سے حکومت سنجیدہ ہے اور اس مسلے کو جلد حل کر لیا جائے گا۔