|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2018

چائنا پاک اکنامک کوریڈور منصوبے کی جب بنیاد رکھی گئی تو بلوچستان کے عوام میں ایک امید کی کرن پیدا ہوگئی کہ اس اہم منصوبہ سے ان کی تقدیر بدل جائے گی بلوچستان سی پیک منصوبہ کا مرکز ہے، 2013ء کے بعد بننے والی حکومت نے سی پیک سے متعلق بڑے بڑے کانفرنسز اور پروگرام منعقد کئے اور اس بات کو باور کرایا کہ سی پیک سے بلوچستان میں ایک بڑی خوشحالی اور ترقی آئے گی ۔

حکومتی مدت اپنے اختتام تک ہی پہنچنے والی تھی کہ بلوچستان میں مسلم لیگ ن کے وزیراعلیٰ کے خلاف اپنے ہی جماعت کے اراکین نے عدم اعتماد کی تحریک لائی جس میں مسلم لیگ ق سمیت دیگر جماعتوں نے بھی اپنا حصہ ڈالا، اس طرح بلوچستان سے قوم پرست اور مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت ختم ہوگئی اور ایک نئی حکومت ق لیگ کے وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں تشکیل پائی ، اس دوران میرعبدالقدوس بزنجو نے سی پیک کے متعلق بلوچستان کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ سی پیک میں بلوچستان کاکوئی بڑا منصوبہ شامل نہیں۔

موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بھی انہی الفاظ کو دہرایا جوکہ سچ اور حقیقت پر مبنی ہے اور موجودہ قیادت بھی اس کو تسلیم کررہی ہے ، یہ عوام کو جھوٹ اور تسلی پر زندہ نہیں رکھ ر ہی اور نہ ہی کسی خوش فہمی میں مبتلا کرکے دھوکہ میں رکھ رہی ہے ۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ سی پیک میں بلوچستان کی برائے راست شراکت داری ضروری ہے جس کیلئے کابینہ اجلاس کے دوران بعض اہم فیصلے کئے گئے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان کی پسماندگی پرکافی بحث و مباحثہ ہوتاآرہا ہے مگر بنیادی وجوہات کی طرف کسی نے جھانکنے کی کوشش نہیں کی کہ کیونکر بلوچستان پسماندگی کا شکار ہے ۔

المیہ یہ ہے کہ بلوچستان کے وسائل سے وفاق اربوں روپے کمارہا ہے جبکہ بلوچستان خود مالی بحران کا شکار ہے اور پورے پاکستان میں پسماندہ ترین خطہ ہے، اس کے صرف ایک پہلو کو ہمیشہ اجاگر کیا گیا کہ یہاں سیاسی مسائل ہیں مگر سب سے بڑا مسئلہ جو نا انصافی اور کرپشن ہے اس پر کبھی بھی بات نہیں کی گئی۔ مرکز میں جس کی حکومت بنتی ہے ۔

اسے صوبائی حکومت سے کوئی سروکار نہیں ہوتا، ان کی دلچسپی کا مرکز بلوچستان کے وسائل ہوتے ہیں مسائل نہیں ۔ سی پیک منصوبہ کے متعلق آج بھی بڑے بڑے سیمینارز اور تقاریب کا انعقاد کیاجاتا ہے جن میں بیرونی ممالک سے وفودبھی تشریف لاتے ہیں جس کا سارا بوجھ بلوچستان حکومت برداشت کرتی ہے جبکہ صوبائی حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ اتنا بڑا مالی بوجھ اٹھاسکے کیونکہ بلوچستان خود مالی بحران کا شکار ہے۔ 

اس بحرانی کیفیت سے نکلنے کیلئے پی ایس ڈی پی میں اس کے حصہ کو بڑھایا جائے تاکہ بلوچستان کے بجٹ میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے زیادہ سے زیادہ رقم مختص کی جاسکیں کیونکہ اب تک جتنے بھی بجٹ پیش کئے گئے ان میں خسارہ زیادہ رہا ہے ۔

اسی طرح سی پیک میں منافع بخش منصوبے بلوچستان کو ملنے چاہئیں ۔ ستر سالوں سے بلوچستان کو ہمیشہ امید اور آس پر رکھاگیا ہے سی پیک کا مستقبل بلوچستان ہے اور اس مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے بلوچستان پر توجہ کی اشد ضرورت ہے۔