کوئٹہ: بلوچستان میں سینٹ کی خالی ہونے والی نشست کے لئے سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ جاری ہے بی این پی (مینگل )کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے پی ٹی آئی سے مرکز میں حمایت کے بدلے بلو چستان میں سینٹ کی خالی ہونے والی نشست پرپی ٹی آئی کے سات ارکان کی حمایت مانگ کر پی ٹی آئی کو امتحان میں ڈال دیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے بلوچستان میں اگر بی این پی مینگل کی حمایت نہ کی تو آنے والے دنوں میں بی این پی مینگل جس کے چار ارکان مرکز میں پی ٹی آئی کے اتحادی ہیں وہ بھی اپنا فیصلے پر نظر ثانی کرسکتے ہیں ۔
مرکز میں اس وقت وزیراعظم عمران خان کی حکومت ایم کیو ایم کے سات ارکان کے علاوہ بی این پی مینگل کے چار دو آزاد ارکان اسلم بھوتانی اور سند ھ سے تعلق رکھنے والے علی نواز شاہ کی حمایت پر ہی کھڑی ہے بی این پی مینگل نے اگر اپنی حمایت واپس لی تو مرکزی حکومت کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں گزشتہ دنوں بھی مسلم لیگی رکن اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے پروڈیکشن آڈر کے معاملے پر بی این پی مینگل اور ایم کیو ایم نے اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دے کر معاملے کا رخ موڑ دیا تھا ۔
اب دیکھنا یہ کہ پی ٹی آئی سینٹ کی اس نشست پر بلوچستان میں بی این پی مینگل کے امیدوار کی حمایت کرتی ہے یا بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار کو سینٹ تک پہنچاتی ہے ؟
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے بھی متفقہ امیدوار لانے پر غور شروع کردیا ہیواضح رہے سینٹ کی یہ نشست پی کے میپ کے سینٹر سردار اعظم موسی خیل کی وفات بعد خالی ہوئی سینٹ اس نشست پر 14جنوری کو انتخاب ہوگا جس کے لئے آٹھ امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے مرکز میں اپوزیشن اتحاد کا حصہ بنے والی اے این پی نے صوبے میں حکومتی پارٹی بی اے پی کیامیدوار کے حق میں اپنے امیدوار ڈاکٹر عنایت اللہ کو دستبردار کردیا۔
بلوچستان ، سینٹ کی خالی نشست کیلئے سیاسی جماعتوں میں رابطے جاری
وقتِ اشاعت : January 8 – 2019