کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا ہے لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنوں کی بازیابی کے لئیے جاری احتجاج میں سرکاری جماعت کی پوائنٹ اسکورنگ دراصل بھرپور عوامی دباو بلوچ سیاسی کارکنوں اور لواحقین کے دیرپا اور صبر آمز جدوجہد کے بدولت عمل میں آئی.دراصل حکومتی نمائندوں کی معصومیت اور خود کو بری الذمہ قرار دیکر زبانی جمع خرچی ایک نئے ظلم کو آشکار کرنے کی مترادف ھے۔
ریموٹ کنٹرول سے چلنے والی حکومت صرف رائے عامہ کا رخ موڑنے کی ناکام کوشش کررہی یے جب تک حقیقی بنیادوں پر سیاسی مسئلے کا حل ظلم وجبر کی پالیسی کے مکمل خاتمہ اور بلوچ قوم کو بنیادی انسانی حقوق اور عالمی اصولوں کے مطابق ساحل وسائل سمیت اختیارات اور ترقی کے نام پر استحصال کا خاتمہ نہیں کیا جاتا ۔
ایسے وقتی و سطحی اعلانات اور معافیوں سے بلوچ مسئلے کا حل مکمن نہیں اور نہ ہی خطے کی سیاسی جغرافیائی معاشی اور معاشرتی امن کی ضمانت دی جاسکتی. یقیناًکچھ لاپتہ افراد کے ربازہی سے انکے لواحقین نے سکھ کا سانس ضرور لئے ھے۔
لیکن جب انسانیت سوز مظالم اور طاقت کی بیدریغ استعمال کو ترک نہیں کیا جاتا سیاسی عدم استحکام اور مزید لوگوں کو لاپتہ کیا جاتا رہے اور بلوچ قوم کو تیسرے درجے کا شہری کرار دہکرمضموم مقاصد کے اصول جبکہ بلوچ جغرافیائی معاشی اور سیاسی معاملات میں بلوچ قوم کو لاعلم رکھ کر توبلوچ قوم اور بلوچستان سیمتعلق کسی بھی غیر سیاسی اور غیر جمہوری عمل اور ایسے منفی سازشوں کا قبول نہیں کرینگے۔
موجودہ صوبائی حکومت لاپتہ افرادکے اس عظیم انسانی مسئلے پر پوائنٹ اسکورنگ اور لواحقین کے احساسات اور جذبات پر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی یے جو کسی صورت قابل قبول نہیں انہوں نے مزید کہا یے کہ اب بھی ہزاروں کے تعداد میں بلوچ نوجوان گذشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہیاور مزید بازیابی کے ساتھ لاپتہ کرنے کے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی صوبائی حکومت کی حالیہ بیانات اصل حقائق کا رخ موڑنے کر ایک ناکام کوشش ثابت ہوچکی ہے۔
جب تک مکمل طور پر بلوچ نوجوانوں کے خلاف غیر انسانی اور غیر قانونی کریک ڈاون کا سلسلہ نہیں رکے گا. بی ایس او اس اہم انسانی مسلے پر تمام لاپتہ افراد کے بازیابی تک ہر فورم پر سیاسی اور جمہوری انداز بھرپور جدوجہد کرے گی اور ہماری جہدوجہد اخری سیاسی کارکن اور سیاسی اسیر کی بازیابی تک جاری رہے گی۔
کنٹرولڈ حکومت رائے عامہ کارخ موڑنے کی کوشش کررہی ہے، بی ایس او
وقتِ اشاعت : January 18 – 2019