اسرائیل کے شہر تل ابیب میں ہونے والی ٹیکنالوجی کانفرنس میں ایک ایسی بیٹری پیش کی گئی ہے جو صرف 30 سیکنڈ میں چارج ہو جاتی ہے۔
مائیکرو سافٹ کی ’تھنک نیکسٹ کانفرنس‘ کے عنوان سے ہونے والی کانفرنس میں اسرائیلی کمپنی سٹور ڈاٹ نے یہ آلہ پیش کیا ہے جسے حیاتیاتی ڈھانچے سے تیار کیا گیا ہے۔
کارکردگی کے مظاہرے کے دوران اس آلے سے سیم سنگ کے سمارٹ فون گیلیکسی ایس4 کی مکمل ختم شدہ بیٹری کو صرف 26 سیکنڈ میں مکمل چارج کر دیا گیا۔
یہ بیٹری ابھی صرف نمونے کے طور پر بنائی گئی ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے تجارتی بنیادوں پر مارکیٹ میں آنے میں ابھی تین سال درکار ہوں گے۔
مظاہرے کے دوران سگریٹ کے پیکٹ کے حجم جتنی بیٹری کو سمارٹ فون کے ساتھ منسلک کیا گیا۔
اس بیٹری کے موجد ڈاکٹر ڈورن میرزڈورف نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ ہم ایک سال میں اس بیٹری کو سمارٹ فونز کے اندر منسلک کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں اور تین سال میں اسے تجارتی مقاصد کے لیے پیش کر سکتے ہیں۔‘
یہ بائیو آرگینک بیٹری خود ساختہ نینو کرسٹلز استعمال کرتی ہے۔ ان کرسٹلز کے بارے میں پہلی بار دس سال قبل تل ابیب میں ایلزہائمر کے مرض کے لیے کی جانے والی تحقیق کے دوران علم ہوا۔
ڈاکٹر میرزڈورف کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے کئی استعمال ہیں ممکن ہیں۔
ان کے بقول’ بیٹری ایک ایسی صنعت ہیں جس میں ہم اس نئے مواد کا استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ نئی فزکس ہے، نئی کیمسٹری اور آلات تک رسائی کا نیا طریقہ۔‘
اس ٹیم نے نینو کرسٹلز کو میمری چِپ میں بھی استعمال کیا ہے جو روایتی فلیش میمری کی نسبت تین گنا تیزی سے کام کرتی ہے۔
ڈاکٹر میرزڈورف کے مطابق اس طرز کی بیٹریاں بنانے میں عام بیٹریوں کی نسبت 30 سے 40 فیصد زیادہ لاگت آئے گی اور بننے کے بعد یہ مارکیٹ میں موجود روایتی بیٹریوں سے دگنا مہنگی ہوں گی۔
لیکن بقول ان کے یہ بیٹریاں بنانا نسبتاً آسان ہے۔ ڈاکٹر میرزڈورف کا کہنا ہے کہ ’اس میں صرف قدرت کو اپنا کام کرنے دیا جاتا ہے اور ہم صرف کیمیائی عمل میں سہولت مہیا کرتے ہیں۔‘