|

وقتِ اشاعت :   January 23 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا گوادر کا سب سے بڑا مسئلہ ڈیموگرافک چینج کا ہے جب تک ڈیموگرا فک تبدیلی سے گوادر اور بلوچستان کو بچانے کی کوشش نہیں کی جاتی اس وقت تک گوادر ایک سلگتا ہوا مسئلہ بنا رہیگا۔

حکومت وقت پہ فرض ہے کہ وہ گوادر میں فوری طور پر قانون سازی کر کے دیگر صوبوں کے لوگوں کیلئے شناختی کارڈ اور انتخابی لسٹ میں اندراج کی مکمل پابندی ہونی چاہیے تاکہ اہل گوادر اور اہل بلوچستان سکھ کا سانس لے سکے اگر کسی حیل بہانے سے اس مطالبے کو پس پشت رکھا گیا تویہ بلوچستان کے جملہ سیاسی جماعتوں کا(نقطہ سیاست)ہوگاجو مرکز اور صوبے کے درمیان مخاصمت کا ذریعہ رہیگا۔

گوادر میں ایک ائی ٹیک یونیورسٹی کا قیام انتہائی ضروری ہے جو مہرین انجینئرنگ،پوٹ اینڈ شپنگ، انڈسٹریل ایجوکیشن اور دیگر جدید ڈپارٹمنٹس پر مشتمل ہو تاکہ اہل گوادر خصوصی طور پر اور اہل بلوچستان عمومی طور پر مہارت حاصل کرکے گوادر کے مستقبل کو سنوارنے کیلئے جدید علم سے آراستہ ہواہل گوادر اور اہل بلوچستان کیلئے ملازمتوں میں 80%کوٹہ رکھا جانا چاہئے۔جس میں ایگزیکٹو پوسٹز کیpercentage واضع طور پر زیادہ ہو نا چاہیے۔

گوادر اور بلوچستان کے لوگ فقط چوکیدار اور clerical jobs کیلئے پیدا نہیں ہوہے ہیں۔انہوں نے کہا سی پیک کا خاطر خواہ فاہدہ گوادر اور بلوچستان صوبہ کو ہونا چاہیے۔سینیٹرکہدہ بابرکے پیش کردہ قرارداد پر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کا مفصل اور پرزور تقریر بحث و تمحیص کے بعد منظور کردیا گیا۔