اسلام آبا: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ میں محکمہ داخلہ بلوچستان کے سپیشل سیکرٹری حافظ طاہر نے انکشاف کیا کہ 2003 کے بعد وفاق نے لیویز کواسلحہ ،ٹرانسپورٹ ٹریننگ کیلئے کام کی مد میں کچھ نہیں دیا بلوچستان اپنے وسائل سے لیویز کو چلا رہا ہے ۔
بلوچستان کے 90 فی صد علاقے کی سیکورٹی کرنیوالی لیویز فورس کو 10 ارب کے قریب بجٹ ملتا ہے جبکہ صوبائی پولیس 10فی صد بلوچستان کے امن و امان کی صورتحال کو دیکھتی ہے لیکن انہیں بجٹ 23 ارب دیا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سینیٹر فدا خان ‘ سینیٹر نگہت مرزا کے علاوہ سپیشل سیکرٹری سیفران خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں بلوچستان ہوم ڈیپارٹمنٹ کے سپیشل سیکرٹری حافظ طاہر نے کمیٹی کو دوران بریفنگ انکشاف کیا کہ 2003 کے بعد سے وفاق نے لیویز کو اسلحہ ‘ ٹرانسپورٹ‘ ٹریننگ ‘ ٹیلی کام کی مد میں کچھ نہیں دیا۔ بلوچستان اپنے وسائل سے فیڈرل لیویز کو چلا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے 90 فیصد علاقہ کی سیکیورٹی لیوی فورس جبکہ 10 فیصد بلوچستان کے امن و امان کے معاملہ کو پولیس دیکھ رہی ہے۔ حافظ طاہر نے انکشاف کیا کہ بلوچستان صوبائی حکومت کے ڈرائیور کی تنخواہ پچیس ہزار جبکہ وفاق کی نمائندہ لیویز کو تنخواہ اٹھارہ ہزار دی جاتی ہے۔ لیوی اہلکار کی تنخواہ اکیس ہزار جبکہ پولیس سپاہی کی تنخواہ تیس ہزار ‘ محرر 28 ہزار جبکہ صوبائی محرر 38 ہزار تنخواہ وصول کر رہا ہے۔ وفاق کا ملازم صوبائی ملازم سے تنخواہ کی مد میں 20 فیصد کم تنخواہ لے رہا ہے۔
لیویز کا سالانہ بجٹ 10 ارب جبکہ 90 فیصد علاقے کو لیویز کنٹرول کرتی ہے۔ دوسری جانب صوبائی پولیس بلوچستان کے 10 فیصد علاقے کو دیکھتی ہے جبکہ ان کا بجٹ 23 ارب روپے ہے انہوں نے بتایا کہ صوبائی اہلکار اگر کسی حادثہ میں شہید ہو جائے تو اسے تنخواہ مراعات کے علاوہ اس کے بھائی یا بیٹے کو ملازمت دی جاتی ہے جبکہ فیڈرل ملازمین کیلئے کوئی ریلیف نہیں ۔
چیئرمین کمیٹی عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ حیران کن بات ہے میٹرو ‘ موٹر وے سڑکوں کیلئے تو اربوں روپے ہیں لیکن امن و امان قائم کرنے والے ادارے کیلئے حکومت کے پاس فنڈز ہی نہیں۔ بلوچستان حکام نے بتایا کہ کمیونٹی پولیس میں بھرتی لوکل قبائل کے تناسب سے کی جاتی ہے۔ 2016-17 میں 1724 بھرتیاں ہوئیں جبکہ 1200 سیٹیں خالی ہیں۔ بھرتی کے وقت ڈی جی لیویز فوج اور سیفران کے نمائندے موجود ہوتے ہیں۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ مالاکنڈ ‘فاٹا ‘ بلوچستان کے لئے پیکج کا اعلان کیا جائے۔ بھائی اور بیٹے کو شہید ہونے کی صورت میں ملازمت دی جائے۔ سیکرٹری سیفران نے بتایا کہ بلوچستان میں وفاق کے ملازم کو کنٹریکٹ پر 57 سال کیلئے ملازمت دی جاتی ہے اگر اس عرصہ میں وہ ریگولر نہ ہو تو ساٹھ سال تک ملازمت کرے گا لیکن اسے پنشن یا مراعات نہیں دی جائیں گی۔ جس کی وجہ بلوچستان لیویز کے ابھی تک قوانین نہیں بنے۔
انہوں نے بتایا کہ لیویز شہداء کیلئے گریڈ ایک سے سولہ تک شہید ہونے کی صورت میں اس کے لواحقین کو تیس لاکھ ‘ گریڈ سترہ کے اہلکار کو پچاس لاکھ ‘ گریڈ اٹھارہ ‘ انیس کے ملازم کیلئے نوے لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی بلوچستان حکومت ہمیں قوانین بنا کر دے گی تو ہم فی الفور اس پر عملدرآمد کریں گے۔
بلوچستان لیویز کے حوالے سے ابھی تک قوانین نہیں بنے، قائمہ کمیٹی
وقتِ اشاعت : March 1 – 2019