|

وقتِ اشاعت :   March 1 – 2019

ڈیرہ مرادجمالی : چیف آف سراوان سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور رکن بلوچستان اسمبلی نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ نیب کا ادارہ جانبداری کا کردار ادا کررہا ہے نیب کے ذریعے اپوزیشن کو دبایا جارہا ہے نیب کی یکطرفہ کاروائیوں نے نیب کی ساکھ کو برُی طرح متاثر کیا ہے صاف و شفاف احتساب کے حق میں ہیں پی ٹی آئی کی حکومت کا نہ تو کوئی وژن ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی ایجنڈا حکومت کی کارکردگی صفر ہے بلوچستان سمیت پورے ملک میں ترقی کا عمل رک چکا ہے ۔

بلوچستان شدید مالی بحران کا شکار ہے صوبہ ایک سو ارب روپے کا مقروض اور آور ڈرافٹنگ پر چل رہا ہے اسٹیٹ بینک کو سود کی مد میں 60 فیصد کی ادائیگی کررہا ہے پاکستان میں بسنے والے تمام قوموں کو حقوق دینے ہونگے بلوچستان کے ساحل وسائل کا تحفظ ہر بلوچستانی پر لازم ہوتا ہے معدنی وسائل سے مالا مال صوبے کے عوام غربت پسماندگی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران گوادر رکیوڈک کا تحفظ کیا جس کے باعث مجھ پر خودکش حملہ بھی ہوا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈیرہ مرادجمالی میں میر محمد حسن رئیسانی کی جانب سے دیئے گئے عشایئے کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نوابزادہ میر اسداللہ رئیسانی بی این پی مینگل کے میر ندیم رئیسانی سمیت سینکڑوں قبائلی معتبرین و معززین بھی موجود تھے ۔

نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کا مسئلہ جس پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ہورہی ہے جنگ دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں تما م تنازعات کا حل پائیدار اور بامقصد مذاکرات میں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر سب سے بڑا مسئلہ نیشنل آزم ہے جب تک ملک کے اندر بسنے والے تمام قوموں کو ان کے حقوق وسائل برابر ی کی بنیادپر نہیں دیئے جاتے قومی یکجہتی کا فروغ ممکن نہیں ۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے صوبے کو آور ڈرافٹنگ پر چلا یا جارہا ہے ترقی کا عمل رک چکا ہے صوبے کے اندر بے روزگاری عروج پر ہے جبکہ صوبے کے وسائل پر سودے بازی کی جارہی ہے ۔

انھوں نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبہ اور گوادر پورٹ کو اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران بلوچستان حکومت کی تحویل میں لیکر گوادر کو سرمائی دارالحکومت بنایا اور وہاں پر صوبائی کابینہ کے اجلاس منعقد کروائے تاہم ہماری حکومت کے بعد ڈاکٹر مالک بلوچ کی حکومت نے ریکوڈک اور گوادر پر دوسری قوتوں کا آکر مسلط کیا گوادر کو سرمائی دارالحکومت کا درجہ ختم کیا گیا ۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ گوادر اور ریکوڈک پر انھیں اربوں ڈالرز کی پیشکش ہوئی تاہم انھوں نے ٹھوکر ماردی کیونکہ یہ تمام معدنی وسائل صوبے کے عوام کی امانت ہیں اور اگر میں خیانت کرتا تو اللہ کی پکڑ میں ضرور آتا اپنا ضمیر مطمئن ہے صوبے کے مفادات وسائل کا تحفظ کیا جس کے باعث مجھ پر خودکش حملہ بھی ہوا ۔

نواب ریئسانی نے کہا کہ ظلم و جبر اور استحصال کی بھی حد ہوتی ہے ضمنی الیکشن مستونگ میں مجھے ہارانے کیلئے لوگوں کو اغواء برائے ووٹ دو کیلئے غائب کیا گیا مگر مستونگ کے غیور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں ۔

جنھوں نے تمام ترحربوں اغواء غائب کیئے جانے کے باوجود وہ ثابت قدم رہے اور مجھے ووٹ دیکر کامیاب بنایا جب ان سے پوچھا گیا کہ حکومت اور عمران خان کا مستقبل آپ کو کس طرح نظرآرہا ہے ؟تونواب رئیسانی نے کہا کہ انھیں پی ٹی آئی اور عمران خان کا مستقبل تاریک نظرآرہا ہے پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی وژن نہیں حکومت کی کارکردگی صفر ہے پوری قوم مایوسی کا شکار ہے ۔

عمران خان کے پاس کوئی ٹیم ورک نہیں ٹیم ورک کے بغیر حکومت کرنا آسان نہیں ایک شخص کچھ نہیں کرسکتا ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ 1973کے آئین روح اور 18ویں ترامیم کے بعد 9ویں مرتبہ این ایف سی ایوارڈ کو پیش پشت ڈالنا صوبوں کیساتھ بہت بڑی زیادتی اور ناانصافی ہے ۔

این ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان کرکے وسائل کی تقسیم برابر ی کی بنیاد پر کی جائے نیب کی کارکردگی کے سوال پر نواب رئیسانی کا کہنا تھا کہ نیب کا ادارہ جانبداربن چکا ہے نیب کو اپوزیشن کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے صاف و شفاف احتساب کے حق میں ہیں ۔

تاہم صرف اپوزیشن کا احتساب کرنا دراصل انتقامی کا روائیوں کے سوا کچھ نہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ انھیں وزیر اعلیٰ بنایا جارہا ہے تو انھوں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس بارے میں انھیں کوئی علم نہیں وہ عنقریب بیرون ملک علاج کیلئے جارہے ہیں اللہ تعالیٰ نے زندگی دی تو واپسی پر صوبے کی سیاست میں ہلچل مچادیں گے ۔