لاہور: پاکستان نے سکھوں کے لئے کرتارپور راہداری معاہدے کے بعد اب بھارتی ہندوؤں کے لئے بھی آزادکشمیرمیں قدیم مقدس ترین شاردا مندر کی بحالی اوروہاں تک رسائی کے لئے راہداری کھولنے کا گرین سگنل دے دیا ہے۔
سکھوں کے مطالبے پر جہاں پاکستان اوربھارت کرتارپور راہداری کھولنے پررضامندہوئے وہیں بھارتی ہندوؤں کا بھی طویل عرصے سے دونوں حکومتوں سے مطالبہ رہا ہے کہ آزادکشمیرمیں واقع ان کے قدیم اورمقدس ترین مندر شاردا تک جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے شاردا راہداری کھولنے کے لئے باقاعدہ ایک تجویزپاکستان کو بھیجی جاچکی ہے، کرتارپورراہداری کے بعد اب ہندوؤں کے لئے بھی ایک بڑی خوشخبری ملنے کا وقت آگیا ہے، حکومتی رکن اسمبلی چندروز میں وہاں کا دورہ کرکے رپورٹ وزیراعظم کوپیش کریں گے۔
شاردامندرہندوؤں کا قدیم ترین مندرہے جو علم ودانش کی دیوی شاردا کے نام سے منسوب ہے۔ یہ مندرتقریبا5 ہزارسال پرانا ہے جو 237 قبل از مسیح میں مہاراجہ اشوکا نے تعمیرکروایا تھا۔ مندرکے قریب ہی مدومتی کا تالاب ہے ، ہندو اس تالاب کے پانی کو کٹاس راج کی طرح مقدس مانتے ہیں اوریہاں اشنان کرتے ہیں۔
تحریک انصاف کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے شاردا مندرکی بحالی اور راہداری کھولنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے ، میں چندروز میں وہاں جارہا ہوں ، جہاں کورکمانڈرسے ملاقات ہوگی ۔اس ملاقات کے بعد وزیراعظم کورپورٹ پیش کروں گے، پاکستانی ہندو بھی اس مندرتک جاسکیں گے ، رواں سال ہی یہاں بحالی کا کام شروع کروادیا جائیگا۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایک سینئرافسرنے بتایا کہ شاردا مندر آزادکشمیرحکومت کے زیرانتظام ہے اور وہی راہداری کھولنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ فوجی علاقہ ہے جہاں قریب ہی مقبوضہ کشمیر کی سرحد ہے ۔اس علاقے کوانتہائی حساس سمجھا جاتا ہے اوریہاں غیرملکی سیاح بھی این اوسی کے بغیرنہیں جاسکتے۔