|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2019

پیر کی شب نما ز تراویح کے دوران کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن منی مارکیٹ کے قریب مسجد کے باہر سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاردہشت گردی کا نشانہ بنے، بم دھماکے میں پولیس کے چار اہلکار شہید اور ایک اہلکار سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن منی مارکیٹ میں واقع مسجد الھدیٰ کے باہر پیر کی رات اس وقت دھماکا ہوا جب نماز تراویح کے وقت پولیس کی گاڑیاں سیکورٹی کیلئے وہاں پہنچیں۔ پولیس کی گاڑیاں جیسے ہی پہنچیں تو زوردار دھماکا ہوا جس میں آر آرجی پولیس کے چار اہلکار شہید ہوئے۔

سی ڈی ٹی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں نے موقع سے شواہد اکٹھا کرکے تحقیقات شروع کردیں ہیں۔ ڈی آئی جی نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ دھماکا موٹر سائیکل پر نصب بم کے ذریعے کیا گیا تاہم دن کی روشنی میں جائے وقوعہ کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد حتمی رائے قائم کی جائے گی۔

انہوں نے دھماکے کو سیکورٹی لیپس قرار دینے کی بات کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فراہم کرنے والوں کو ہی نشانہ بنایا گیا۔ وہ نشانہ ہی اس لئے بناتے ہیں کہ ہم عوام کو تحفظ کیوں فراہم کرتے ہیں۔ہم تو اپنا کام کرتے رہیں گے اور تفتیش کے ذریعے جیسے پہلے ہم ان تک پہنچتے رہے ہیں اب بھی پہنچیں گے۔ دھماکے کی تحقیقات سی ٹی ڈی کے ساتھ ملکر کی جائے گی۔

دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بتایا کہ دھماکے میں 6 سے 7 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جس سے پولیس کی دو گاڑیوں اوردو نجی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

دھماکے میں استعمال ہونیوالی موٹر سائیکل کے پرزہ جات کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ کوئٹہ جو بلوچستان کا دارالخلافہ ہے دہشت گردوں کے نشانے پر ہے حال ہی میں ہزار گنجی جیسا واقعہ رونما ہوا جس کے بعد سیٹلائٹ ٹاؤن بم دھماکہ ہوا۔

دہشت گرد کوئٹہ شہر میں بدامنی پھیلا کر عوام میں خوف وہراس پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ شہری خود کو محفوظ نہ سمجھیں مگر دہشت گردی کے واقعات سے بروقت نمٹنے کیلئے حکومت کو اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے چونکہ دہشت گردایک منصوبہ بندی کے تحت کارروائی کرتے ہیں۔

جس طرح ماضی میں خود کش حملے، بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کوئٹہ شہر میں خوف کا عالم پیدا کیاگیا تھا جس کے بعد شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں تیزی لائی گئی تو شہر میں کچھ عرصہ سے امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے مگر دیرپا امن کیلئے ضروری ہے کہ سیف سٹی پروجیکٹ منصوبہ کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے جس کا اعلان ماضی کی حکومت میں کیا گیا تھا مگر اب تک اس میں کیا پیشرفت ہوئی اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت 14 ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جانے ہیں جن کی مانیٹرنگ آئی جی آفس سے کی جائے گی جس کیلئے جگہ بھی مختص کی گئی ہے۔البتہ اس اعلان کو ایک طویل عرصہ گزر گیا مگر پروجیکٹ سست روی کا شکار ہے، کوئٹہ شہرکے لیے سیف سٹی پروجیکٹ انتہائی ضروری ہے سب سے پہلے دارالخلافہ میں اسے مکمل کیاجائے جس کے بعد دیگر شہروں اور سرحدی علاقوں تک اس کا دائرہ کار پھیلایاجائے۔لہذاسیف سٹی پروجیکٹ کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے حکومت ہنگامی بنیادوں پر اس پروجیکٹ کو مکمل کرے تاکہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکیں۔