|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2019

متحدہ قومی موومنٹ ملک کی واحد جماعت ہے جو صرف سندھ کے چند شہری علاقوں میں اکثریت رکھتی ہے جن میں کراچی سرفہرست ہے، متحدہ قومی موومنٹ کی تاریخی پس منظر کسی سے ڈھکا چھپا نہیں گوکہ اب اس جماعت میں تبدیلی آئی ہے۔

خاص کر وہ عناصر جو کراچی سمیت دیگر شہروں میں دہشت گردی کی علامت بنے ہوئے تھے اور اس زمانے میں متحدہ قومی موومنٹ کے یہی ارکان پُرتشدد ہڑتالوں، ٹارگٹ کلنگز، جلاؤ گھیراؤ کاگھنٹوں میڈیاپر بیٹھ کر دفاع کرتے تھے جبکہ کراچی کے شہری آئے روز کی پُرتشدد واقعات سے تنگ آچکے تھے، کراچی میں ان دنوں کاروباری زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی تھی ملکی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان اسی دور میں پہنچا جبکہ تاجر برادری بھتہ خوری کی وجہ سے کراچی چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

ایم کیوایم نے اپنے گروہی مفادات کی خاطر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالامگر کراچی کے اردوبولنے والوں نے کبھی بھی ایم کیوایم کی اس سیاست کی حمایت نہیں کی۔ ایم کیوایم کی ماضی کا ذکر اس لئے ضروری ہے کہ اپنے دور میں بعض سیاسی معاملات پر بڑے بڑے یوٹرن ایم کیوایم نے لئے کیونکہ صرف اقتدار اور طاقت ان کی ترجیح تھی۔گزشتہ دنوں جس طرح ایم کیوایم نے سابق صدر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر کے معاملے میں بلاول بھٹو کو حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایم کیوایم کی یوٹرن پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ایم کیوایم کی ماضی کے یوٹرن پر غور کیاجائے تو کوئی بعید نہیں کہ اس بار بھی ایم کیوایم وفاقی حکومت سے کچھ مطالبات منواناچاہتی ہے جن پر یقین دہانی کے بعد وہ اپوزیشن کا ساتھ پروڈکشن آرڈر پر نہیں دے گی البتہ مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتیں پیپلزپارٹی کے ساتھ کھڑی رہینگی جبکہ ایم کیوایم سے ایسی امید نہیں رکھی جاسکتی۔

اس طرح کا رویہ ملکی سیاسی کلچر کیلئے نیک شگون نہیں، ایم کیوایم کی موجودہ قیادت نے جس طرح سے شرپسندی اور پُرتشدد کلچرکے مائنڈ سیٹ رکھنے والوں سے خود کو جدا کیا ہے اسی طرح یوٹرن نفسیات کو بھی ترک کرے تاکہ ملکی سیاسی جماعتوں کا ایم کیوایم پر موجودہ یوٹرن کے متعلق شک وشہبات ختم ہوجائیں۔ گزشتہ روز ایم کیو ایم نے آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا۔

اس سلسلے میں ایم کیوایم کے وفد نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے قومی اسمبلی میں ملاقات کی۔ایم کیو ایم رہنما ء اسامہ قادری نے بلاول بھٹو زرداری کو یقین دلایا کہ وہ پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر غیر مشروط طور پر پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔اسامہ قادری کاکہنا ہے کہ حکومتی اتحادی ہونے کے باوجود وہ اپنا مؤقف رکھتے ہیں، پروڈکشن آرڈر ہر رکن اسمبلی کا حق ہے جو اسے ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کے معاملے پر بھی ایم کیو ایم کا اپنا مؤقف ہے جسے وہ ایوان میں بیان کریں گے۔واضح رہے کہ10 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت مسترد ہونے پر قومی احتساب بیورو نے آصف علی زرداری کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا اور اگلے روز عدالت میں پیش کر کے ان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔آصف زرداری کی گرفتاری کے بعد ہونے والے بجٹ اجلاس میں ان کی شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کیے جا رہے جس پر پیپلز پارٹی اراکین سراپا احتجاج ہیں۔

اگر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے تو ایم کیوایم اپوزیشن کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوگی جس کے آثار تو دکھائی نہیں دے رہے، خدا کرے کہ ایم کیوایم اپنے مؤقف پر قائم رہے تاکہ ایم کیوایم کی موجودہ قیادت کا امیج سیاسی میدان میں خراب نہ ہوجائے۔ توقع ہے کہ ایم کیوایم اس بار یوٹرن کی بجائے اپنے مؤقف پر قائم رہے گی۔