اسلام آباد: ہائی کورٹ میں نواز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی تو ان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں پرویز مشرف کیس کا بھی حوالہ دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی تو ان کے وکیل خواجہ حارث نے ڈاکٹرز کی میڈیکل رپورٹ پڑھتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، ان کی 60 فیصد خطرے کی حالت ہے، شریانوں میں بندش کی وجہ سے کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، ذہنی تناؤ کے خاتمے کے لئے بھی علاج ضروری ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کو دل کے دورے سے بچانے کے لیے اسٹنٹس ڈالنے ضروری ہیں، اس سے خون کی ترسیل میں بندش ختم ہوگی، جو اسٹنٹ ڈالے جانے ہیں وہ ملک میں دستیاب نہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مختصر یہ کہ علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے؟۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پاکستان میں بھی بہت قابل ڈاکٹر ہیں جو بیرون ملک بھی جاتے ہیں۔
خواجہ حارث نے ضمانت کے لیے دلائل میں پرویز مشرف اور ڈاکٹر عاصم کے مقدمات کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کیس میں علاج کے لیے طبی بنیادوں پر ضمانت ملی اور نام ای سی ایل سے بھی نکالا گیا، پرویز مشرف کا نام بھی بیرون ملک علاج کے لیے ای سی ایل سے نکالا گیا۔
جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ہے؟۔ خواجہ حارث نے کہا کہ جی میرا خیال ہے جب برطانیہ سے واپس آئے تو ای سی ایل پر ڈالا گیا، ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے تو الگ سے سماعت ہوگی ابھی عدالت کے سامنے نہیں۔