|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے اعلان کردہ احتجاجی تحریک کے سلسلے میں بلوچستان کے تمام 33اضلاع کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز پریس کلبوں کے سامنے 5 روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپوں میں بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی میں شامل تمام تنظیموں جن میں میں بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی میں شامل تمام تنظیموں جن میں جی ٹی اے بی، سیسا، بی پی ایل اے، ڈبلیوٹی اے بی، اپیکااور آل بلوچستان کلرکس اینڈ ٹیکنکل ایمپلائز ایسوسی ایشن تعلیمات یونٹ کے سینکڑوں کارکنوں نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپوں میں بیٹھ کر اپنے جائز حقوق کے حصول کیلئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔

بلوچستان بھر کے تمام سیاسی، مذہبی اور مختلف تنظمیوں نے نمائندوں وکلا برادری، سماجی تنظیموں کے نمائندوں، پرنٹو الیکڑانک میڈیا کے نمائندوں سمیت ہزاروں افراد نے بھوک ہڑتالی کیمپوں کا دورہ کیا۔ ملازمین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کے تمام ملازمین اس مہنگائی کے دور میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں جو سب پر روز وروشن کی طرح عیاں ہے۔

ملازمین نے جو ڈیمانڈ صوبائی حکومت کو دیئے ہیں جس میں دوران تعطیلات کنوئنس الاونس کی کٹوتی کا خاتمہ، ہاوس ریکوزیشن کی ادائیگی، سکول اور کالج اساتذہ کی اپ گریڈیشن، لازمی تعلیمی سروس ایکٹ 2018 کاخاتمہ، منسٹریل اسٹاف کی بروقت پروموشن، پچاس فیصد پروموشن کوٹہ، کالج اساتذہ کیلئے ہائیرایجوکیشن الاؤنس، تعلیمی اداروں میں ضلعی اور غیر سرکاری اداروں کی بے جا مداخلت،محکمہ تعلیم میں سینئر پوسٹوں پر جونیئر ز آفیسرز کی تعیناتی، تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی، پیکج اساتذہ کی تین سالہ کنڑیکٹ مدت کی مستقلی، یوٹیلیٹی الاؤنس کی ادائیگی سمیت دیگر اہم مطالبات پر عمل درآمد انکا بنیادی حق ہے۔

ملازمین اس مہنگائی کے دور میں جن مشکل حالات سے گزر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ مقررین نے کہا کہ اگر ملازمین کے مندرجہ بالا جائز مطالبات پر دس جولائی تک عمل درآمد نہ ہوا تو بلوچستان بھر کے تمام سیاسی پارٹیاں، سماجی تنظمیں، وکلا برادری، مذہبی تنظمیں اور تاجر برادری، پرنٹ والیکڑانک میڈیا سرسمیت ملازمین کے شانہ بشانہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

مقررین نے صوبای حکومت سمیت تمام اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مطالبات کے نزاکت کو مد نظر رکھتے ہوئے ملازمین کے جائز مطالبات پر فوری عمل درآمد کریں۔