|

وقتِ اشاعت :   August 18 – 2019

بھارتی وزیر دفاع کا جوہری ہتھیار کے پہلے استعمال سے متعلق بیان انتہاء پسند حکومت کی واضح عکاسی کرتا ہے مگریہ بات بھارت اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان اس کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے البتہ پاکستان نے جس طرح سفارتی محاذ پر بھارت کو شکست دی ہے اب وہ حواس باختہ ہوگیا ہے کیونکہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کا معاملہ سردخانے کی نظر تھا، بھارت کے اس اوچھے ہتھکنڈے کے بعد عالمی سطح پر اجاگر ہوگیا ہے۔

اور اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں حالیہ کشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ او آئی سی نے بھی مقبوضہ کشمیر سے فوری طور پر کرفیو ہٹانے کامطالبہ کیا ہے۔ پاکستان اس وقت سفارتی سطح پر بہترانداز میں مقبوضہ کشمیر کامقدمہ لڑرہا ہے جس میں کامیابی کی امید کی جاسکتی ہے جہاں تک جنگ کی بات ہے تو دنیا آج کسی صورت جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ عراق، شام،افغانستان، یمن جیسے ممالک میں لگی آگ کو بجھانے کیلئے عالمی برادری سر جوڑ کر بیٹھی ہوئی ہے کہ کس طرح سے یہاں امن قائم کرکے صورتحال کو بہتر کیاجاسکے کیونکہ اس جنگ سے کوئی نتائج برآمد نہیں ہوئے البتہ کروڑوں لوگ اس سے شدید متاثر ہوئے، بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی، خوراک کی قلت، انسانی جانوں کا ضیاع، یہ سب جنگ کے نتائج ہیں اس لئے جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں بلکہ اس کے انتہائی بھیانک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

امریکہ کو ایک سپر پاورہونے کے باوجود آج تک افغانستان کے مسئلے پر کوئی جنگی حکمت عملی سے کامیابی نہیں ملی اور اب وہ افغانستان سے پُرامن طریقے سے نکلنا چاہتا ہے جس کیلئے امریکہ نے پاکستان کو اہم کردار ادا کرنے کا کہا ہے۔ پاکستان نے پہلے بھی افغانستان مسئلے کوبات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا تھا اسی طرح مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھی پاکستان نے اقوام متحدہ کی قرارداد کوہی اولیت دی ہے اور آج یہ بات دنیا میں ثابت ہوگئی ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مسئلے اور حالیہ گھمبیر صورتحال پر عالمی برادری کو اپنے ساتھ لیکر جارہا ہے جوکہ انتہائی بہترین عمل ہے اور یہی راستہ ہے جس سے کشمیریوں کی حق خودارادیت حاصل کی جاسکتی ہے۔

بھارتی وزیر دفاع کی گیڈربھبکی پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیردفاع سٹھیا گئے ہیں اس لیے انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات کی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی تشکیل کردہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ میں کشمیر سیل بنانے اور بین الاقوامی سطح پر لابنگ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر قومی اتفاق رائے موجود ہے، وزیراعظم کی بنائی گئی کشمیر کمیٹی کے پہلے اجلاس میں حزب اختلاف کے نمائندے بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی مخالفت کے باوجود سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کے لیے بڑی کامیابی ہے تاہم یہ ایک لمبی لڑائی ہے جو ہر محاذ پر لڑنا ہو گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مودی سرکار نے نہرو کے بھارت کو دفن کردیا ہے، پاکستان کے لیے آرٹیکل 370 کی اہمیت نہیں تھی، یہ تو بھارت کے لیے اہم تھا۔انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے بھارت لائن آف کنٹرول پر مہم جوئی کر سکتا ہے، کمیٹی میں بھارتی نیت کے بارے میں دنیا کو بتانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرکے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستانی افواج تیار ہیں، اگر بھارت نے لائن آف کنٹرول پر کوئی شرارت کی تو اسے بھرپور جواب دیا جائے گا۔

بھارتی وزیردفاع نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات کی ہے جو ایک غیرذمہ دارانہ حرکت ہے، دنیا نے 27 فروری کو پاک فوج کی قابلیت دیکھ لی تھی۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت آزاد کشمیر کی طرف پیش قدمی بھول جائے، اس سے اب پچھلا قبضہ چھڑانے کا وقت آ گیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایل او سی پر دراندازی کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں، پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈا کا موثر جواب دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے آرٹیکل 370 ختم کر کے اچھی حرکت کی ہے کیونکہ اس کے باعث مسئلہ کشمیر پوری دنیا کے لیے فلیش پوائنٹ بن گیا ہے۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین روز کے دوران ایل او سی پر بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا گیاہے، دو روز قبل بھارت کے پانچ فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

پاکستان بیک وقت دونوں محاذوں پر بھارت سے نبردآزما ہے ایک طرف سفارتی حوالے سے عالمی برادری کے ساتھ رابطے میں ہے تو دوسری جانب سرحدپر بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے رہا ہے یقینا اس پورے عمل کے دوران بھارت کو سفارتی سطح پر شکست کا سامنا کرنا پڑے گا اور مقبوضہ کشمیر کامسئلہ حل ہوگا۔