|

وقتِ اشاعت :   September 1 – 2019

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے امریکی صدر کے دباؤ میں آکر کشمیر کا سودا کیا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 19 ستمبر کو مظفر آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرکے مودی کو موثر جواب دیں گے۔ حکومت کو مستعفی ہونے کے لئے 31 اگست کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی ہے۔

جمعیت نے اسلام آباد جانے کیلئے صف بندی کرلی ہے اسلام آباد دھرنے سے روکا گیا تو ملک بھر میں لاک ڈاؤن کردینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ضلعی امیر مولانا عبدالرحمٰن رفیق، ضلعی جنرل سیکرٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ، مفتی روزی خان مندوخیل، عبدالواسع سحر، حافظ خلیل سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ملک اس وقت جن مشکلات کا شکار ہے اس میں بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے، کشمیر کے مسئلے پر پاکستانی قوم نے ہمیشہ یک زبان ہوکر کشمیریوں کی سیاسی اور اخلاقی طور پر ہمیشہ ساتھ دیا اور قائداعظم محمد علی جناح کا وہ فرمان ہمیشہ یاد رکھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے موجودہ حکومت کو31اگست کا وقت دیا تھا۔

اوروزیر اعظم پر واضح کیاتھا کہ وہ استعفیٰدیکر گھر چلے جائیں لیکن حکومت نے ہماری بات سنجیدہ نہیں لی اور استعفیٰ نہیں دیا اور آج 31اگست ہے جس کے بعد ہم نے اسلام آباد جانے کیلئے صف بندی کرلی ہے اور آج سے گاڑیوں کا بندوبست بھی کررہے ہیں وزیر داخلہ نے بیان دیا ہے کہ ہم جمعیت علماء اسلام کا دھرنا نہیں ہونے دینگے ہم ان پر واضح کرنا چاہتے ہیں اگر وہزبردستی اور تشدد پراتر آئے تو سخت ردعمل کا اظہار کریں گے جہاں بھی ہمارے قافلے کو روکا گیاوہیں بیٹھ کر دھرنا دینگے قائدین کو گرفتار کیاتو بھرپور احتجاج کرینگے اور اس سلسلے میں بھی ہم نے پالیسی طے کرلی ہے۔

انہوں نے کہاکہ 5 اگست کو سانحہ کشمیر کا جو دلخراش واقعہ رونما ہوا اور بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 اور 35 ائے ختم کرکے کشمیر کے خود مختار حیثیت ختم کی تو ہم نے ایک بار پھر مکمل طور پر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کیلئے حکومت کا ساتھ دیا انہوں نے کہا کہ مودی مسلمانوں کا سفاک قاتل ہے لیکن وہ چالاک بھی ہے اور اپنے ملک کے موقف کو ہر فورم پر اجاگر کررہا ہے۔

ہمارے حکمرانوں نے ملک کو بدنام کرتے ہوئے ہر ملک جاکر بھی مانگی ہے اس صورت میں ہم دوسرے ملکوں سے کیا گلہ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب کشمیر کے حوالے سے ہم کہتے ہیں کہ بیان بازی اور مذمت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا جہاد کی ضرورت ہے تو پھر سلیکٹیڈ وزیراعظم کہتے ہیں کہ کیا ہم فوج بھارت میں داخل کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جب سے برسر اقتدار آئی ہے تب سے ملک کے خلاف بڑے فیصلے کیے جن میں ایک کشمیر بھی ہے۔

وزیر اعظم عمران نیازی نے امریکہ جاکر امریکی صدر کے دباو ¿ میں آکر کشمیر کا سودا کیا اس سے قبل عمران نیازی نے بیان دیا تھا کہ کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جب مودی دوبارہ کامیاب ہونگے تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 19 ستمبر کو مظفر آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماء شرکت کرکے مودی سرکار کو موثر پیغام دیں گے کہ ہم کل بھی کشمیر کا ساتھ تھے اور آج بھی ساتھ ہیں، ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جب موجودہ حکومت اپوزیشن میں تھی تو انہوں نے 100دن سے زیادہ اسلام آباد میں دھرنا دیا اگر ان کو دھرنے کی اجازت تھی تو ہمیں کیوں نہیں۔