|

وقتِ اشاعت :   December 10 – 2019

خضدار: بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے سینڈیکیٹ ممبر رکن بلوچستان اسمبلی و جے یوآئی کے رہنماء میر یونس عزیز زہری نے کہاہے کہ خضدار جامعہ کی ترقی معیار ومیرٹ کی بالادستی قانون سازی اور اس جامعہ میں ہیومنٹی کے حقوق کے تحفظ کے لئے میں بطور ایک سینڈیکیٹ ممبر کے اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا، جہاں کہیں کوتاہی کمی وناانصافی ہوگی۔

یا یکطرفہ اقدامات و استحقاق رد کرنے کا معاملہ ہوگا تو اس پر صدا اورعلم بلند کیاجائیگا، انجینئرنگ یونیورسٹی کی سینڈکیٹ میں ایسے فیصلے منظور ہونے چاہیئے کہ جس میں یونیورسٹی کے تمام ملازمین کے حقوق کی یکساں نمائندگی ہو، جانبدارانہ اور ذاتی مفاد پر مبنی فیصلوں کی ہرفورم پر حوصلہ شکنی کی جائیگی، حالیہ دنوں میں خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کا سینڈکیٹ اجلاس میر ی غیر موجودگی میں ہوا تھا، جس پر مجھے تحفظات حاصل ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے، انجینئرنگ یونیورسٹی ایکٹ کو بالا طا ق رکھ کر اور قوانین کو سبوتاژ کرکے باہر صوبے سے ایک فرد کو لاکر چار عہدوں سے نوازا گیا ہے۔

یہ چالاکی اور اس صوبے کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، یہ فیصلہ معیار و میرٹ کے برخلاف ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی ایڈمنسٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن خضدار کی حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پرانجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سید مشتاق احمد شاہ، بی یو ای ٹی ایڈمنسٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین انجینئرمختار احمد حلیمی، وائس چیئرمین محمد انور سرپرہ، جنرل سیکریٹری بشیراحمد جتک،عبدالرحمان گنگوو دیگر نے خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے کہاہے کہ انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار پورے بلوچستان کا تعلیمی حسن ہے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ جامعہ معیار و میرٹ اور انتظامیہ استحقاق کے حوالے سے پورے صوبے کے عوام کے لئے مثالی بن جائے، ایڈمنسٹریٹو آفیسر ز ایسوسی ایشن خضدار کی خدمات، صلاحیتیں جامعہ کے لئے ناقابل فراموش ہیں۔

ان کی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنے اور ان کے تجربات کو بروئے کار لانے کے لئے ضروری ہے کہ ان کو بھی انتظامیہ امور میں برابر کا حق دیاجائے، اگر ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی تو سب سے پہلے آواز بلند کرنے والا میں ہی ہوں گا، مجھے انجینئرنگ جامعہ خضدار کے سینڈیکیٹ کا ممبر بنایا گیا ہے، جب سینڈیکیٹ کے پہلے اجلاس میں میری شرکت ہوئی تو یہ اجلاس خضدار کے بجائے کوئٹہ میں رکھا گیا تھا جس پر میں نے احتجاج کیا کہ اگر یونیورسٹی خضدار میں بنی ہے تو سینڈکیٹ کا انعقاد بھی خضدار میں ہونا چاہیے۔

اس کے اگلا اجلاس اس وقت ہوا جب میں چین کے دورے پر تھا اور مجھے ایک واٹس ایپ میسج کے ذریعے بتایا گیا کہ اجلاس ہے، اس طرح معاملات نہیں چل سکتے ہیں، انجینئرنگ یونیورسٹی کے معاملات چلانے اور انجینئرنگ یونیورسٹی میں اصلا ح کے لئے ضروری ہوگا کہ تمام ستون اور تمام ذمہ داروں کو ساتھ لیکر چلنا چاہیے، اگر مجھے قبل ازیں سینڈکیٹ کی تاریخ کا علم ہوتا تو ہو سکتا ہے کہ میں اپنا چین کا دورہ سینڈکیٹ کے لئے ملتوی کرسکتا۔

اس جامعہ میں اصلاحات کے لئے حاضر ہوجاتا اور میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر اس طرح معاملات چوری چھپکے چلائے جائیں گے اور اندھیری میں رکھ کر اجلاس بلائے جائیں گے تو میں خاموش نہیں رہوں گا بلکہ اس کے خلاف بلوچستان کے تمام ذمہ داران و حقیقی نمائندوں کو آگاہ کرکے اس مدعا کو ایک تحریک کی روپ دینے کی کوشش کرونگا، آج جب بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے ایڈمنسٹریٹو آفیسر ز ایسوسی ایشن کے ممبران ایک شکایت لیکر بیٹھ گئے ہیں تو ان کو سننا چاہیے،وہ اپنی شکایت اور فریاد دیوار سے لگنے کے بعد سنارہے ہیں۔
ان کی بات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، جو غلط ہے اسے غلط کہا جائے اور جو ٹھیک ہے اس کی حوصلہ افزائی کی جائے، یک طرفہ سوچ اورتنہاء سوچ کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ بی یو ای ٹی ایڈمنسٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن کے سروس اسٹریکچر اور ہاؤسنگ اسکیم جیسے مسائل حل طلب ہیں اس حوالے سے میں از خود کوششیں کروں گا اور اختیار داروں سے بات کرونگا۔

بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سید مشتاق احمد شاہ نے حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب اس جامعہ میں ایک فیملی ممبر ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ و درد میں ہم سب کو شامل ہوجانا چاہیے، مسائل گفت و شنید اور افہام و تفہیم سے حل ہوتے ہیں اس حوالے سے وقت درکار ہے اور آہستہ آہستہ سب کے مسائل حل ہوں گے، جامعہ میں جو بھی فیصلے ہوتے ہیں وہ سب کے مفادات و خواہشات کو مد نظر رکھ کر کیئے جاتے ہیں۔

اس حوالے سے سب کا ازالہ ہوگا۔ بی یو ای ٹی ایڈمنسٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین مختیار احمد حلیمی اور وائس چیئرمین محمد انور سرپرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انجینئرنگ یونیورسٹی خضدا رمیں آفیسرز کی خدمات سب سے زیادہ ہیں اور تجربے بھی حاصل ہیں لیکن آج کل بہت سارے آفیسرز بغیر امور نمٹائے وقت پاس کررہے ہیں، ان کو یونیورسٹی کے قوانین کام کرنے اور ان سے خدمات لینے کی جازت دیتے ہیں، کیا وجہ ہے کہ بی یو ای ٹی ایڈمنسٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن کے ممبران نظر انداز اور دیوار سے لگے ہوئے ہیں، جب ہم وائس چانسلر کے پاس جاتے ہیں تو وہ ہم سے ملاقات ہی نہیں کرتا ہے۔

ماضی کے وائس چانسلرز کا رویہ جیسا بھی تھا لیکن وہ یونیورسٹی میں تمام طبقات کو یکساں اہمیت دیتے ا ور کبھی بھی ملاقات کو نظر انداز نہیں کرتے، اس طرح استحقاق رد کرنے اور ناانصافیوں کا باب خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں بند ہونا چاہیئے۔ قبل بی یو ای ٹی ایڈمنسٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن خضدار کے ممبر عبدالرحمن گنگو نے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لیا۔

تقریب سے بی یو ای ٹی ایڈمنسٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن چیئرمین انجینئرمختیار احمد حلیمی، وائس چیئرمین محمد انور سرپرہ، جنرل سیکریٹری انجینئرمحمد شیرجتک، ڈپٹی جنرل سیکریٹری انجینئرمحمد ابراہیم عمرانی، فنانس سیکریٹری سیف اللہ ملازئی، انفارمیشن سیکریٹری عبدالواحد رند، آفس سیکریٹری عبدالواحد ساسولی سے عبدالرحمن گنگو نے حلف لیا۔