|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2014

کوئٹہ (رپورٹ /مرتضیٰ زیب زہری) بااثر افراد نے گھروں اور زیر تعمیر عمارتوں میں غیرقانونی طور پر ٹیوب ویل نصب کرنے کا سلسلہ تیزہوگیا ، زیر زمین پانی کی سطح میں مزید کمی ، محکمہ واسا نے خاموشی اختیار کرلی،صوبائی حکومت عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی میں ناکام ، شہر میں پانی کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا ، محکمہ واسا تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ، صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈز نہیں مل رہے ، سابق دور حکومت میں شہر کو پانی کی فراہمی کے لیے اربوں روپے سے شروع ہونے والا کوئٹہ گریٹر واٹر اسکیم خوردبرد سے دوچار حکومت کی جانب سے کوئی تحقیقات نہیں کرائے گئے ، ٹینکر مافیہ کی لوٹ مار جاری ، غریب اور متوسط طبقہ پانی کی بوند بوند کو تر س رہا ہے ، عوا،ہ حلقوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر اعلیٰ حکام سے پانی کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق اندرون شہر اور نواحی علاقوں میں بااثر اور صاحب حیثیت افراد نے گھروں اور زیر تعمیر عمارتوں میں ٹیوب ویل نصب کرنے کا سلسلہ تیز کردیا ہے انکا یہ عمل غیر قانونی ہے اور چند سال قبل ضلعی انتظامیہ اور واٹر بورڈ اتھارٹی نے شہر میں نئے ٹیوب ویلوں کی تنصیب پر پابندی عائد کررکھی ہے مگر بورڈ اس پابند پر عمل درآمد کرانے میں ناکام نظر آتی ہے ماہر ارضیات کے مطابق شہر میں زیر زمین پانی کی سطح 11سو فٹ تک نیچے چلی گئی ہے ایسے میں گھروں اور عمارتوں میں ٹیوب ویلوں کی تنصیب سے صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے دوسری جانب واسا کا مالی بحران جاری ہے اور حکومت اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی جس کہ وجہ سے شہر میں پانی کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کررہا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ سابق صدر (ر)جنرل پرویز مشرف کے دور میں گریٹر واٹر پروجیکٹ پر اربوں روپے خرچ ہوئے جوکہ خوردبرد کی نظر ہوگئے مگر اس حوالے سے آج تک کوئی تحقیقات نہیں ہوئی پانی کی شدیدقلت کے خواتین اور بچے دور دراز علاقوں نے پانی بھرنے پر مجبور ہیں اور ٹینکر مافیہ کی لوٹ مار بھی جاری ہے شہریوں نے قلت آب کے مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے دوسری جانب واساء انتظامیہ نے ’’روزنامہ آزادی ‘‘کو بتایا کہ شہر میں انکے اکثر ٹیوب ویل خشک ہو گئے ہیں اور متعدد ٹیوب ویلوں کے بجلی کے بلز کی عدم ادائیگی پر انکے بجلی کے کنیکشن منقطع ہیں جس کی وجہ سے بعض علاقوں میں پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش ہیں جب تک حکومت کی جانب سے واسا کے مالی بحران کے خاتمے کے لیے اقدامات نہیں اٹھائے جاتے تب تک شہر میں قلت آب کا مسئلہ ناممکن ہے ۔