|

وقتِ اشاعت :   August 16 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور جے یو آئی کی قیادت نے سر جوڑ لئے اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو جھنجھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے جسکے لئے اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں بی این پی مینگل جے یو آئی ف پشتون تحفظ موومنٹ اے این پی و دیگر سے بھی رابطوں کو بڑھایا جائیگا
اور مختلف امور پر اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پی پی پی اور ن لیگ کی سولو فلائٹ کو روکنے کی کوششیں کی جائینگی اور یہ چھوٹی جماعتیں دونوں بڑی جماعتوں کو کم از کم نکات پر یکجا کرنے کی کوشش کرینگی ذمے دار ذرائع نے نمائندہ آزادی کو جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کی دو روز قبل اسلام آباد میں ون ٹو ون ملاقات کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہسردار اختر مینگل اور مولانا فضل الرحمان سمجھتے ہیں

اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان عدم اعتماد کی فضاءنے اس حکومت کو آکسیجن دے رکھی ہے اور عددی اعتبار سے اپوزیشن کی بڑی دونوں جماعتیں چھوٹی جماعتوں کو اعتماد میں لئے بغیر فیصلے کرتی ہیں جس سے حکمران اتحاد کو بھرپور فائدہ پہنچ رہا ہے ذرائع کے مطابق اسہی سلسلے میں مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز عوامی نیشنل پارٹی سے بھی بات کی ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور سردار اختر مینگل اگر اے این پی اور دیگر چھوٹی جماعتوں کو یکجا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو پھر بلوچستان کے حوالے سے جن معاملات پر بی این پی اور جے یو آئی ف کے مابین اتفاق پایا جاتا ہے دوسرے مرحلے میں بلوچستان کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر عوامی نیشنل پارٹی کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی جائیگی
اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمان نے مولانا عبدالغفور حیدری اور مولانا واسع کو ہدایات جاری کردی ہیں جبکہ سردار اختر مینگل نے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کو بھی ٹاسک سونپ دیا ہے پہلے مرحلے پر اگر جے یو آئی ف اور بی این پی مینگل کا ہدف کے حصول میں کامیابی ہوئی تو محرم الحرام کے بعد چھوٹی جماعتوں کا یہ اتحاد اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پی پی پی اور ن لیگ کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنے گا ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق کی جانب سے کراچی کیلئے مجوزہ اقدامات پر اگر عمل در آمد ہوتا ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی نا چاہتے ہوئے بھی ان چھوٹی جماعتوں کی بات ماننے پر تیار ہوگی
اور مولانا فضل الرحمان پرامید ہیں کہ اگر وہ ن لیگ یا پی پی پی میں اگر کسی ایک جماعت کو اپنے قریب لانے میں کامیاب ہوگئے تو دوسری جماعت با امر مجبوری انکی طرف آنے پر مجبور ہوگی ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار اختر مینگل نے بی این پی مینگل کے ایک اہم ذمے دار اور بلوچستان اسمبلی کے رکن کو عوامی نیشنل پارٹی کے بلوچستان کے پارلیمانی گروپ سے بیک ڈور رابطوں کی ہدایت بھی دی ہے کیونکہ سردار اختر مینگل کی خواہش ہے اگر وہ بلوچستان میں کسی بھی اقدام کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی قیادت کو آمادہ کرتے ہیں تو اے این پی بلوچستان کا پارلیمانی گروپ تقسیم نہ ہو ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلئے محرم الحرام کے بعد اپوزیشن کی اے پی سی کے انعقاد کیلئے کوششیں تیز کرنے اور اسکے انعقاد کے بعد بلوچستان میں سیاسی ماحول کو باقاعدہ گرم کرنے کی کوشش کی جائیگی۔