|

وقتِ اشاعت :   November 24 – 2014

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نے حکومت کو مستقل چیف الیکشن کمشنر کے لیے 5 دسمبر تک کی مہلت دیتے ہوئے  قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس انور ظہیر جمالی کی خدمات کو واپس لینے حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت 5 دسمبر تک مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کرے بصورت دیگر سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی حتمی تاریخ پر چیف جسٹس کے احکامات موثر ہوجائیں گے اور جسٹس انور ظہیر جمالی کی خدمات الیکشن کمیشن سے لے کر واپس سپریم کورٹ منتقل ہوجائیں گی جب کہ چیف جسٹس کے اس فیصلے سے الیکشن کمیشن کو بھی باضابطہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔ اس سے قبل چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پر اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ اپوزیشن لیڈر بیمار ہیں اورملک سے باہر ہیں جب کہ حکومت چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لئے مخلصانہ کوششیں کررہی ہے اور چاہتی ہے کہ اس عہدے کے لئے تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے قائم کیا جائے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لئے مزید وقت دیا جائے جس پر جسٹس گلزار نے ریمارکس میں کہا کہ قائد حزب اختلاف سے فون پر بھی بات ہوسکتی تھی، آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی ریکارڈ ہوگا وہ عدالت میں پیش کردیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ نہ ہو کہ اپوزیشن لیڈر واپس آئیں تو وزیراعظم دورے پر باہر چلے جائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تقرری نہ کی گئی تو وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈر دونوں کو نوٹسز جاری کریں گے۔ عدالت نے قراردیا کہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنرجسٹس انور ظہیر جمالی اضافی خدمات پیش کر رہے ہیں، عدالت نے مختصر سماعت کے بعد یکم دسمبر تک کے لئے سماعت ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ سابق چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کے استعفے کے بعد گزشتہ ایک سال سے  چیف الیکشن کمشنر کا آئینی عہدہ خالی ہے جس پر قائم مقام چیف الیکشن کمشنرکا تقرر کیا گیا تھا تاہم اب سپریم کورٹ کی مہلت کے بعد حکومت کے پاس مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 11 دن کا وقت ہے جس میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو لازم قرار دیا گیا ہے۔