|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2020

وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کرلیاہے۔نیب ذرائع کے مطابق نوازشریف کو عدالتی حکم پر نیب نے نہیں وفاقی حکومت نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی، اب نواز شریف کو واپس لانے کے لیے وزارت داخلہ کو برطانیہ اور انٹرپول کو خط لکھنا ہوگا۔ وفاقی حکومت آئندہ ہفتے نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے کارروائی کا آغاز کرے گی۔میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر 2019 کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی۔

جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود ان کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری رہا۔نوازشریف کی صحت کے معاملے پر ایک سرکاری بورڈ بنایا گیا تھا جس کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے جبکہ اس بورڈ میں نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی شامل تھے۔سابق وزیراعظم نوازشریف 16 روز تک لاہور کے سروسز اسپتال میں زیر علاج رہے۔

جس کے بعد انہیں 6 نومبر کو سروسز سے ڈسچارج کرکے شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا تاہم نوازشریف میڈیکل سٹی جانے کی بجائے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں تیار کردہ آئی سی یو میں منتقل ہوگئے۔سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔8 نومبر کو شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی اور 12 نومبر کو وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی۔

ن لیگ نے انڈرمنی بانڈ کی شرط لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی اور 16 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد 19 نومبر کو نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوئے۔جب نواز شریف وطن سے باہر چلے گئے تو اسی دوران وفاقی حکومت کے وزراء کی جانب سے بیماری کے حوالے سے تحفظات کااظہار کیا گیا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بناکر باہر چلے گئے ہیں اور اب ایک بار پھر وفاقی حکومت نواز شریف کو وطن واپس بلانے کیلئے متحرک ہوئی ہے۔

چونکہ وفاقی حکومت کی جانب سے یہ بھی کہاجارہا ہے کہ باہر بیٹھ کر نوازشریف ملک میں ایک بار پھر نئے احتجاجی سلسلہ کے حوالے سے پلان مرتب کررہے ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمان بھی ان کے ساتھ رابطے میں ہیں یوں نوازشریف اور مولانافضل الرحمان کے درمیان ایک نئے احتجا ج کو ڈیزائن دیئے جانے کی باتیں کی جارہی ہیں مگر ن لیگ کی جانب سے فی الحال کوئی بڑا ردعمل اس حوالے سے سامنے نہیں آیا ہے کیونکہ مولانافضل الرحمان نے جب اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا تو اس دوران بھی مسلم لیگ ن کی عدم دلچسپی واضح تھی، پورے دھرنے کے دوران ن لیگ کی بڑی قیادت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کھڑی دکھائی نہیں دی۔

مگر اب حکومتی حلقوں کی جانب سے یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ پہلے اور اب بھی نوازشریف باہر بیٹھ کر ملک کے اندر حکومت کیخلاف احتجاج کے ماسٹرمائنڈ ہیں اور بیماری کا بہانہ بناکر باہر بیٹھ کرسیاسی سرگرمیاں کررہے ہیں نہ کہ اپنا علاج، لہذا ان کو واپس لانا ضروری ہوگیا ہے۔