گوادر: سول سوسائٹی گوادر کی جانب سے منشیات کے خلاف بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کا آغاز سیرت النبی چوک جاوید کمپلیکس سے ہوا جو مارچ کرتے ہوئے شہدائے جیونی چوک پر اختتام پزیر ہوئی،ریلی میں سول سوسائٹی کے رہنماؤں کے علاوہ سیاسی اور سماجی تنظیموں کے رہنماؤں، کارکنوں اور شہریوں سمیت جیونی، دشت، سربندن، کلانچ اور پشکان کے لوگوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔
ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سول سوسائٹی اور سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ منشیات کا پھیلاؤ اور استعمال قوم کی بربادی اور نسل کشی کی سازش ہے منشیات کے زہر نے تباہی پھیلاپی ہے جس نے گلی گلی قریہ قریہ اور نگر نگر سرایت اختیار کرکے ہماری نسلوں کی زندگیاں تباہ کردی ہیں۔انہوں نے کہا کہ منشیات ایک گھناؤنہ کاروبار ہے ملکی اور بین الاقوامی قوانین میں اس کے لئے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔
لیکن تعجب ہے کہ منشیات کا یہ زہر گوادر میں پرچون کی طرح فروخت ہورہی ہے اور متعلقہ ادارے اس زہر کی فروخت اور ترسیل کو روکنے میں اپنی زمہ داریاں ادا نہیں کررہے جو لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب معاشرہ جھاگ چکا ہے اور منشیات کی تباہ کاریوں کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ منشیات کی لعنت کے خلاف جو اجتماعی شعور اور بیداری کا جزبہ پروان چڑھا ہے اس کو برقرار رکھنا کی ضرورت ہے۔
کیونکہ ہمارا مقصد ایک ریلی نہیں بلکہ منشیات کی لعنت کا خاتمہ ہے جب منشیات کا مکمل خاتمہ نہیں ہوتا ہم چھین سے نہیں بیٹھنگے، سول سوسائٹی منشیات کے خلاف اپنی اس تحریک کو رواں رکھنے کے لئے محلہ کی سطح پر کمیٹیاں قائم کرکے شہریوں کو موبلائیز کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نسل بچانے نکلیں ہیں، ہماری پھول جیسی نوجوان نسل کو منشیات کے اژدھے کے منہ سے نکالنے کے لئے ہمیں بھر پور ادراک اور انہماک کا مظاہرہ کرنا ہوگا اگر ہم اس حوالے سے بیگانہ رہے تو منشیات کا زہر گھر گھر دستک دے گا جس کے بعد بہت دیر ہوجائے گی۔
ریلی میں درج ذیل قراردادیں بھی پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ ضلع گوادر سمیت پورے بلوچستان سے ہر قسم کی منشیات کا خاتمہ کیا جائے، حکومت منشیات فروشوں کے خلاف عملی اقدامات کرے، حکومت منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے گوادر میں بحالی سنٹر کا قیام عمل میں لائے، بین الاقوامی منشیات فروشوں کی جانب سے ضلع گوادر کے سمندری راستے سے منشیات کی نقل و حمل کا تدارک کیا جائے، گوادر میں قائم وائن اسٹور کی بہتات کا نوٹس لیکر کم عمر لڑکوں پر شراب کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے، وکلاء برادری منشیات کے مقدمات میں نامزد ملزمان کی پیروی سے اجتناب کریں۔
میڈیکل اسٹورز میں بغیر ڈاکٹری نسخہ کے نشہ آور ادویات دینے پر پابندی عائد کی جائے اور کسٹم کی جانب سے نان کسٹم پیڈ گاڈیوں کی پکڑ دھکڑ کو منشیات ریلی کے خلاف سازش سمجھ کر اس کی مزمت کرتے ہیں اور تحویل میں لئے گئے گاڑیوں کو چھوڑ دیا جائے۔ قراردادیں سوشل ایکٹیوسٹ اور صحافی اے بی دشتی نے پڑھکر سنائے جسے بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔
ریلی کے دوران نوجوان سماجی ورکر شکور حمید کی حالت غیر ہوگئی جسے بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ریلی سے سول سوسائٹی کے حاجی اعظم کلانچی، میر ارشد کلمتی، ریاض بلوچ، ظفر عیسی آزاد، بشیر ہوت، ماہی گیر رہنماء حاجی خداداد واجو، گوادر بار کے صدر شے خالد حسین ایڈوکیٹ، بی این پی (مینگل) کے رینماؤں ماجد سہرابی، حسین واڈیلہ،پی ٹی آئی کے رہنماء مولابخش مجاہد اور پشکان کے سماجی کارکن بابا آدم نے خطاب کیا۔