تربت: بی این پی عوامی کے مرکزی سینئر نائب صدر سابق صوبائی وزیر میر اصغر رند نے کہا کہ عبدوی بارڈر پر تیل کی کاروبار کرنے والے ڈرائیوروں کو حراساں کرنا غریب روزی روٹی کمانے والوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے وفاقی اور بلوچستان حکومت نہ روزگار دیتی ہے اور نہ ہی روزگار کرنے دیتی ہے حکومتی پالیسیوں سے عوام تنگ آ کر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں غریب و کاروباری افراد کی روٹی روزی وابستہ ہے تیل سبزی اناج ایشیاء خورد نوش و دیگر سستی اشیاء ایران سے لاکر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بیچ کر اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روکی سوکھی روٹی بہم پہنچاتے ہیں لیکن فورسزز کی طرف سے آئے روز بلا وجہ تنگ کرنے سے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں مختلف حیلوں بہانوں سے اپنی مدد آپ کے تحت روزگار کرنے والوں کے سامنے روڑے اٹکا کر لائین کی دوسری سمت دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پھیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری نوکریاں مشتہر کرکے ٹیسٹ و انٹرویوز کینسل کرنے کا عالمی ریکارڈ بنا چکی ہے دوسال گزرنے کے باوجود ایک نائب قاصد بھرتی نہیں کر سکی ہے ایک طرف بے روزگاری کی عفریت زوروں پر ہے مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے غربت کی وجہ سے سفید پوش سڑکوں پر آچکے ہیں عوام سے زندہ رہنے حق چھینا جا رہا ہے تو دوسری طرف چھوٹے موٹے کاروباری لوگوں کا بلا وجہ تنگ کرنے کا سلسلہ بھی جاری بے عبدوی بارڈر پر ڈرائیور حضرات کے ساتھ ناروا سلوک غریب عوام کو بھوک سے مارنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے روزگاری و تنگ دستی سے نوجوان نسل منشیات کی لعنت کا شکار ہیں لیکن ارباب اختیار کے کان جوں تک نہیں رینگتی، انہوں نے کہا کہ وفاقی وصوبائی حکومتیں روزگار کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں اور پاک ایران بارڈرز ٹریڈ کو ریگولرائز کرکے کاروباری افراد کے لئے آسانیاں پیدا کریں تاکہ پاک ایران بارڈرز پر مقیم عوام بارڈرز ٹریڈ سے منسلک کاروباری لوگ بلا روک ٹوک بہتر طریقے سے اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں بہ صورت دیگر لاکھوں بے روزگار لوگ حکومت کے خلاف صف آراء ہوں گے۔