وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث تعلیمی ادارے ایک مہینہ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اعلان کیا کہ 26 نومبر سے 24 دسمبر تک ملک کے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔شفقت محمود نے بتایا کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے آن لائن کلاسز کا انعقاد کریں گے اور 11 جنوری سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دئیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث تمام امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں۔
جبکہ دسمبر میں ہونے والے امتحانات کو بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی ہاسٹلز کے طلبہ کی ایک تہائی حصہ ہاسٹلز میں قیام کرسکیں گے، ووکیشنل اداروں کو بند نہیں کررہے، ووکیشنل اداروں میں تربیت کا عمل جاری رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مارچ یا اپریل میں ہونے والے بورڈ کے امتحانات کو مئی میں کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔وفاقی حکومت نے تعلیمی ادارے ایک ماہ کے لیے بند کرنے کی تجویز دی جس سے تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم نے بھی اتفاق کیاہے۔اطلاعات کے مطابق اجلاس میں اسکولوں کی بندش کے دورانیہ پر گفتگو کی گئی۔
اور کورونا کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ اساتذہ اور بچوں کی صحت سب سے پہلے ہے، صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں ہوا۔قبل ازیں بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا ایک اجلاس 16 نومبر کو ہوا تھا اور وزارت تعلیم نے کورونا کیسزبڑھنے پر تعلیمی اداروں سے متعلق تجاویز صوبوں کو بھجوائی تھی۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم نے تعلیمی سیشن، امتحانات اور تعلیمی اداروں کو بند کرنے سے متعلق تین مختلف تجاویز صوبوں کی بھجوائی تھیں۔
تعلیمی ادارے بند کرنے کے حوالے سے پہلی تجویز میں کہا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں کو 24 نومبر سے 31 جنوری تک بند کر دیا جائے یا پھر 24 نومبر سے پرائمری اسکولز، 2 دسمبر سے مڈل اسکولز جب کہ 15 دسمبر سے ہائیرسیکنڈری اسکولز کو بند کرنے کی تجویز دی گئی۔اسی طرح وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے تعلیمی سیشن کو مارچ کے بجائے 31 مئی تک بڑھانے کی تجویز دی گئی۔امتحانات کے حوالے سے وفاقی وزارت تعلیم نے صوبوں کو تجویز دی تھی کہ میٹرک،انٹرمیڈیٹ کے امتحانات جون 2021 میں لیے جائیں۔ بہرحال کورونا وائرس کی شدت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے۔
مگر تعطیلات کے حوالے سے بلوچستان کے سرد علاقوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا کیونکہ بلوچستان کے سرد علاقوں میں نومبر تا فروری انتہائی سخت سردی پڑتی ہے اور اکثرسکولوں میں بچوں کو سردی سے بچاؤ کا کوئی بندوبست نہیں ایسے حالات میں بچوں کی اکثریت کا بیمار پڑنے کا خدشہ ہے لہذا یہاں کے حالات کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا۔ دوسری جانب تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان نے قبل ازیں اپنی طرف سے تعلیمی اداروں کی بندش کے متعلق اپنے خدشات اور احتجاج کے حوالے سے مؤقف دیدیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے حکومتی فیصلوں کی پاسداری کرینگے یاپھر احتجاج کی طرف جائینگے اورکیا حکومت مذاکرات کرکے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کیلئے کوئی پیکج دے گی یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا مگر کورونا وائرس کی دوسری لہر سے اموات کی شرح بھی بڑھ رہی ہے اور کیسز میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔ لہٰذا اس حساس مسئلہ کوبھانپتے ہوئے بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے مشترکہ طور پر سب کو کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ وائرس کی وباء کو روکنے میں مدد مل سکے اور انسانی جانوں کو بچایا جاسکے۔