کوئٹہ:پشتونخواہ عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ میں نے مینار پاکستان پر تاریخ بیان کی ہے،آئین ایک سماجی معاہدہ جس کے تحت پشتون،بلوچ،سندھی،سرائیکی اور پنجابی اقوام اکھٹی ہے،اگر آئین کو نہیں ماناجائے گاتو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گی کسی بھی انسان سے اپنے فاصلے اس بنیاد پر ناپنا کہ اس کی زبان،مذہب اور دین کیا ہے یہ ہمارے لئے گناہ کبیرہ ہے
تاریخ نے پشتونوں کو دوملکوں میں تقسیم کیاہے،انہوں نے فواد چوہدری کانام لئے بغیر کہاکہ میں صرف اتنا کہناچاہتاہوں کہ مت چھیڑ ملنگانوان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں نے مینا رپاکستان پر تاریخ بیان کی ہے، ایک آدمی توتلا تھااس کا نام خدا داد تھا،اس نے ابھی خدا کہا تھا کہ لوگوں نے اسے مارنا شروع کیا، خداکے بندوں اسے داد تک پہنچنے دو، انہوں نے کہاکہ مینار پاکستان پر ایک قرارداد درج ہے، ہم جو کہہ رہے ہیں ایک دوست نے کہا میاں صاحب جو فرما رہے ہیں اس کیلئے محموداچکزئی انہیں مشورے دیتا ہے
یہ نہ میاں کا اورنہ ہی محمودکاایجنڈا ہے یہ محمد علی جناح کا ایجنڈا ہے، آئین کی تشریح عدلیہ کرتی ہے۔ قاضی فائز عیسی سے پوچھ لیں، اطہر من اللہ سے پوچھیں کہ پی ڈی ایم جو مطالبات کر رہی ہے کیا وہ آئین کے مطابق ٹھیک ہے۔میں نے جلسے میں کہا لاہوریوں آپ نے ہمیں عزت دی، آپ سے کچھ وعدے کرنے آئے ہیں اور کچھ وعدے لینے آئے ہیں پاکستان بننے کے بعد خان عبدا لغفارخان نے تمام پشتونوں اوربلوچوں کی طرف سے قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر اس ملک سے وفاداری کا حلف دیا لیکن اس اعلان کو کوئی اہمیت نہ دی گئی۔
ہفتے کے اندران کی اسمبلی کو توڑدی گئی اورسال بعد بابڑہ کے میدان میں خون کی ہولی کھیلی گئی، لیاقت باغ میں ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا، اس کے بعد ہمارے سا تھ اوربلوچوں کے ساتھ جو کچھ ہوا۔ میں نے کہا کہ ہم یہاں آئے ہیں ہم ان سب کو بھولنا چاہتے ہیں،اگرواقعی لاہوروالوں نواز شریف اور اس کی بیٹی کے سلوگن کے ساتھ ہو کہ ملک میں آئین کی بالا دستی ہو گی میں نے کلمہ پڑھ کر کہ بلوچی،سندھی،سرائیکی،پشتون ہم آپ کے ساتھ آخر ی دم تک رہیں گے۔ مولانا صاحب اپنے کانوں میں انگلی رکھ لیں انقلاب کے حالات پکے ہوچکے ہیں
ہمیں اپنے افواج سے کوئی دشمنی نہیں،آئین ایک سماجی معاہدہ ہے جس میں پشتون،بلوچ،سندھی،سرائیکی اور پنجابی کو اکھٹا کیاگیاہے اگراس کونہیں ماناجائے گا تو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گی ایک آئینی حکومت جس میں طاقت کاسرچشمہ منتخب پارلیمنٹ،پارلیمنٹ آئین کے مطابق منتخب،اداروں کا الیکشن میں کردار نہ ہوں میں نے پاکستان زندہ باداورپاکستان پائندہ باد کا نعرہ لگایا، ایسا پاکستان جس میں آئین کی بالا دستی نہیں ہو کون پائندہ کہے گاانہوں نے کہاکہ خان عبدالصمد خان،عبدالغفار خان اور بلوچ کے بزرگ یہاں کہتے تھے کہ ایف سی آر خطرناک قانون ہے ریگولر لاء لایاجائے مختلف اقوام آباد ہے
ان کی زبانوں کی عزت کرو ہمارے خلاف غداری کے مقدمہ درج کیاگیا،ووٹ مانگا تو غداری کامقدمہ،پارلیمنٹ مانگا تو غداری کامقدمہ تھا پشتون بلوچ وہ قوم ہے میں کہتاہوں کہ کسی بھی انسان سے اپنے فاصلے اس بنیاد پر ناپنا کہ اس کی زبان،مذہب اور دین کیا ہے یہ ہمارے لئے گناہ کبیرہ ہے انسان اچھا یا برا ہوتاہے،قرآن کہتاہے کہ اچھائی میں ہر کسی کا ساتھ دو،انہوں نے کہاکہ غداری کی آئین میں تشریح ہے،اگر کوئی شخص آئین کو تھوڑتا،مروڑ تاہے وہ غدار ہے،میں نے کہاکہ لاہوریوں میں آج آپ سے کچھ گلے کرنے آیا ہوں ہندو، سکھ اور دوسرے رہنے والوں کے ساتھ لاہوریوں نے بھی ساتھ دیا انگریزوں کا۔
آپ سب نے مل کر افغان وطن پر قبضہ کرنے کے لیے انگریزوں کا ساتھ دیاان کا کہنا تھا کہ ‘جہاں جہاں کلمہ حق کہا جاتا تھا وہ سارے علاقے یا اٹلی یا انگریز یا فرانسیسیوں کے قبضے میں چلے گئے واحد وطن جس نے ان سمراجیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا وہ دریائے آمو سے لے کر اباسین تک افغان پشتون وطن تھامیں اب بھی کہتاہوں کہ یہ ملک اب بھی بہتر ملک بن سکتاہے اگر ادارے اپنے دائرہ اختیار تک محدود ہوکر اپنا کرداراداکرے، افغانستان دارالامن تھا،پاکستان پر دو مرتبہ خطرناک حالات آئے،بھارت کے ساتھ مثبت تعلقات کے باوجود افغانستان نے ہماراساتھ دیا لیکن بدلے میں نے ہم نے کیا صلہ دیا،تاریخ نے ہمیں دو ملکوں میں تقسیم کردیا، ہمارے ایک وزیر جو بھارت میں کسانوں کی بات کررہے ہیں میں اس کانام نہیں لیناچاہتاوہ چوہدری الطاف یا اس کا بھائی لڑکاہے میں صرف اتنا کہتاہوں کہ نہ چھیڑ ملنگانو۔