چمن : عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونوں کی قومی ترقی اور اجتماعی ترقی کی راہ میں قبائلی تنازعات سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ہم نے اگر جدید دنیا کے قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملاکر چلنا ہے تو ہم نے قبائلی تنازعات اور تعصبات کو ختم کرنا ہوگا، پشتون فطری طو رپر پرامن اور مترقی ہیں۔
ہمارے اکابرین نے جرگوں او رمرکوں کے ذریعے اپنے تنازعات کو حل کیا ہمیں بھی اپنے اکابرین کے نقش وقدم پر چلتے ہوئے اپنے آپسی اختلافات، تنازعات اور جھگڑوں کو ختم کرنا ہوگا، قبائلی تنازعات کے خاتمے کے لئے ہمیں اسلام کی تعلیمات اور قبائلی اقدار و روایات سے رجوع کرنا ہوگا اسی میں بحیثیت قوم ہماری کامیابی کا راز پوشیدہ ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے چمن کلی حسن زئی میں قبائلی تنازعے کے تصفیے کے موقع پر منعقدہ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جہاں حاجی غائبانہ مرحوم عشیزئی اور حاجی شین گل مرحوم عشیزئی کے گھرانوں کے مابین تینتیس سال سے چلے آرہے قتل کے تنازعے کا پرامن تصفیہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ 33سال قبل حاجی غائبانہ عشیزئی کے فرزندحاجی روندئے عشیزئی کا قتل ہوا تھا۔
جس کے بعد دونوں گھرانوں میں تنازعہ چلا آرہا تھا گزشتہ روز عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی کی قیادت میں علمائے کرام، سادات، قبائلی عمائدین پر مشتمل پانچ سو افراد کا جرگہ مقتول حاجی روندئی کے صاحبزادوں علی محمد اور عطاء محمد اچکزئی کی رہائش گاہ واقع کلی حسن زئی گیا جہاں پہلے سے علمائے کرام، قبائلی عمائدین سمیت سینکڑوں افراد جرگے کے استقبال کے لئے موجود تھے۔ جرگے کی مصالحتی کوششوں سے 33سال سے چلے آرہے قتل کے تنازعے کا پرامن تصفیہ ہوگیا اور لواحقین نے مقتول کومعاف کردیا۔
اس موقع پر اصغرخان اچکزئی نے ننواتی جرگہ قبول کرنے پر مقتول کے لواحقین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مقتول روندئی عشیزئی کے لواحقین نے آج انتہائی کھلے دل کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اسلام کے اصولو ں اور قبائلی اقدار کے مطابق فیصلہ کیا ہے جس پر پورا جرگہ ان کا شکریہ ادا کرتا ہے اس وقت ہمارے معاشرے میں پہلے سے بہت زیادہ مسائل ہیں ایک طرف ہمارے لوگوں کو پینے کے صاف پانی سے لے کر تعلیم۔
صحت، روزگار اور دیگر سہولیات دستیاب نہیں دوسری طرف چالیس سال سے ہمارے خطے میں جنگ کا سلسلہ جاری اور بارود کی بو پھیلی ہوئی ہے ایسے میں ہمیں بحیثیت قوم قبائلی تنازعات اور تعصبات کا خاتمہ کرکے اپنے مشترکہ دشمنوں کے سامنے کھڑا ہونا ہوگا قبائلی تنازعات ہماری ترقی اور خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جہاں قبائلی تنازعات ہوں گے وہاں ٹینشن کا ماحول ہوگا۔
بدامنی ہوگی جبکہ دنیا میں صرف وہی معاشرے ترقی کرتے ہیں جہاں امن وامان قائم ہو انہوں نے کہا کہ ہمارے وطن نے بہت زیادہ تباہی،خونریزی اور برادر کشی دیکھی ہے ہمیں اب اپنے وطن کی فکر کرنی ہوگی ذاتی، گروہی اور قبائلی تنازعات اور تعصبات ختم کرکے اپنی ذمہ داریان پوری کرنی ہوں گی۔
انہوں نے جرگے کے شرکائکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کی طرح قبائلی عمائدین، علمائے کرام اور معاشرے کے تمام افراد اور تمام طبقات پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم قبائلی تنازعات کے خاتمے کے لئے اپنا کردا راد اکریں۔ جرگہ سے مولانا مفتی محمد قاسم، مولانا مفتی محمد اخلاص، مولانا شراف الدین، حاجی محمد علی اور مولوی عبدالستار نے بھی خطاب کیاجبکہ جرگے کے اختتام پر خطیب جامع مسجد مولانا حافظ مطیع اللہ نے اجتماعی دعا کرائی۔