خضدار: کمسن بچی خضدار سے بازیاب، تین مقامات پر فروخت ہوئی، خضدار کے شہری نے 11 سالہ بچی کو قیمتاً خرید کرلائی،مبینہ طور زبردستی اپنے ساتھ نکاح پڑھوائی، بچی سال بعد گھر سے بھاگ نکلی تو چند قدم پر ایک اور شخص جان کی امان دینے کے بہانے بچی کو گھر لائی دھوکہ دیا، بالآ خر بچی کا خفیہ طور پر باپ سے رابطہ ہوا، خضدار پولیس کو اطلاع ملی اور بچی بازیاب ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق ایک سال قبل پنجاب کے شہر ننکانہ سے 11 سالہ بچی مسماروبینہ بنت محمد یوسف ایک گینگ کے ہاتھوں اغوا ہوئی جنہیں وہاں سے سندھ منتقل کیا گیا، سندھ کے علاقہ شہداد کوٹ میں اس کی قیمت لگائی گئی، محمد ابراہیم ولد عبدالرحیم جتک خضدار کے رہائشی حال ساکن (عرب امارت) نے مبینہ طور پیسوں کے عیوض بچی کو خرید کر خضدار لائی اور 11 سال کی عمر میں مبینہ طور زبردستی اس سے نکاح کرکے۔
انہیں اپنے گھر واقعہ رئیس آباد کھنڈ خضدار میں مقید کرکے رکھ دیا، اور چند دن بعد بچی کا خود ساختہ شوہر خود یواے ای چلا گیا، بچی ایک سال تک مذکورہ شخص کے گھر میں محصور رہی ایک سال بعد گزشتہ دنوں اس نے موقع پاکر گھر سے بھاگ نکلی جہاں ایک مرد نے انہیں اجنبی جان کر اس سے استفسار کیا کہ آپ کون اور کہاں جارہی ہو تو بچی نے پورا روئیداد سنادی، مذکورہ شخص نے اسے یہ یقین اور تسلی دیکراپنے گھر جانے کا کہا کہ آپ کو میں آپ کے گھر خاندان یعنی والدین سے ملانے کی بندوبست کرتا ہوں، تاہم اس تیسریشخص کی بھی نیت انسانیت والی نہیں تھی۔
انہوں نے بھی بچی کا سودیٰ لگانے کی کوششیں شروع کردی تاہم اس دوران بچی کا چھپکے سے ننکانہ میں اپنے والدین سے فون پر رابطہ ہوااور اپنی جائے سکونت بتادی، ان کے والد نے پولیس صدر تھانہ خضدار کے ایس ایچ کو اطلاع دی اور پولیس نے ایس ایچ او عطاء اللہ جاموٹ کی سربراہی میں مذکورہ گھر پر چھاپہ مار کر بچی کو بازیاب کرایا، بچی کے والد اور ان کا بھائی ہفتہ کے روز خضدار پہنچ گئے ۔