مستونگ: قبائلی تنازعہ و مبینہ اغواء کے واقعہ میں گرفتاری کے خلاف خواتین اور لوگوں نے ڈپٹی کمشنر ہاؤس کے سامنے قومی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے روڈ احتجاجاََ بلاک کردیا روڈ بلاک سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں پر اغواء کا جھوٹا مقدمہ درج کیاگیا ہے اور انتظامیہ کے عمل میں بھی ہے کہ یہ مقدمہ جھوٹا ہیں اور مذکورہ شخص فرار ہے۔مذکورہ شخص کو متعدد بار لوگوں نے دیکھا اور پولیس کو اطلاع بھی کی گئی مگر اس کے باوجود مذکورہ شخص کو انتظامیہ گرفتار نہیں کررہاہے انکا مطالبہ تھا کہ ہمارے درخواست پر انتظامیہ کاروائی کریں اور جھوٹے مقدمہ کرنے والوں کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائیں۔
مظاہرین سے نیشنل پارٹی کے سینئررہنما میرسکندرخان ملازئی اور ڈی ایس پی مستونگ پولیس نوراحمد رند کامیاب مذاکرات کئے اور ایک گھنٹے بعد روڈ کو ٹریفک کیلئے بحال کردیا۔انھوں مظاہرین کو فرار شخص کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
جس کے بعد احتجاج ختم کردیا گیادرین اثناء فریقین کا کیس سیشن کورٹ میں چل رہاہے اور گزشتہ روز عدالت نے احتجاج کرنے والے فریق کے 11افراد کا ضمانت منسوخ کیاجس پر پولیس نے انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کرکے تفتیش کیلئے سٹی تھانہ منتقل کردیا۔