کوئٹہ/اسلام آباد/کراچی: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں پی ڈی ایم کو نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ ادھر کے ہوئے اور ادھر کے، زرداری نے ایک ایک کرکے مسلم لیگ ن کے پرانے حساب چکادئیے ہیںاور سب سے زیادہ نقصان کا سامنا مولانا فضل الرحمن کو کرنا پڑا ہے۔ وہ سینٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات پر اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ طاقتور قوتوں نے زرداری کے توسط سے پی ڈی ایم کا مخالفانہ ٹریک ہی تبدیل کردیا، 20ستمبر 2020کے اجلاس میں پی ڈی ایم کی قیادت نے سینٹ کے جس الیکٹورل کالج کو ختم کرنے، قومی و صوبائی اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے اور ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا حتمی فیصلہ کیا تھا لیکن زرداری نے کسی کے اشارے پر اسی قومی اسمبلی سے پی ڈی ایم کو سینٹ کا الیکشن لڑوایا اور آج اس الیکٹورل کالج جس کو وہ ختم کرنا چاہتے تھے ۔
اس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن لڑا لیکن مکافات عمل ہے کہ قومی اسمبلی میں جو کچھ پی ڈی ایم نے کیا وہی کچھ حکومت نے سینٹ میں ان کے ساتھ کیا، انہوں نے کہا کہ وہاں بھی سات کا ہندسہ شکست کا باعث بنا اور یہاں بھی سات ووٹ مسترد ہوئے، سات کے ہندسے نے ساتھ رہنے والوں کے ساتھ ہی ہاتھ کردیا ۔
حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کو بند گلی میں پہنچانے والے مولانا فضل الرحمن کو سوچنا چاہئے کہ اس نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ ڈھائی سال سے جے یو آئی کو دو بڑی جماعتیں جس طرح ٹشو پیپر کے طور پر استعمال کرتی رہی آج اس کا انجام سامنے آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی 26مارچ کے مجوزہ رینٹل مارچ سے پیپلز پارٹی جان چھوڑانے کی کوشش کرے گی اس لیے جے یو آئی کے کارکنان محتاط رہیں رمضان کی آمد ہے وہ نہ نکلیں اور اگر نکلنا بھی ہو تو 29مارچ کو نکلیں تاکہ دو بڑی جماعتوں کا رینٹل مارچ میں سنجیدگی کا پتہ چل سکے۔