کوئٹہ ریکوڈک ، گوادر ، سیندک میگا پروجیکٹس کے نام پر بلوچ وسائل کو لوٹا جا رہا ہے ہر دور میں عوام کی احساس محرومی میں اضافہ ہوا دعوے کئے گئے پروسائل پر اختیار نہیں دیا گیا بلوچستان کے اجتماعی قومی مفادات کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے کوشش ہے کہ بلوچ نوجوانوں کی سیاسی نظریاتی تربیت کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں تعلیم کے حوالے سے مثبت اور انقلابی تبدیلیاں رونما کرائی جائیں علم کے فروغ ہی سے ہم بلوچستان کی پسماندگی ، بدحالی ، احساس محرومی ، احساس محکومی کو ختم کر سکتے ہیں بی ایس او کے ساتھیوں کو بھی اسی جانب گامزن کرنے کی کوشش ہے تاکہ بلوچ نوجوان کی تربیت کی جا سکے باشعور قوم ہی معاشروں میں ترقی کی منازل طے کر سکتی ہے ان خیالات کا اظہار پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی و دیگر مقررین نے کوئٹہ کے کونسل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کا ضلعی کنونشن ملن ہال سریاب میں منعقد کیا گیا جس میں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ، ڈپٹی آرگنائزر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، اختر حسین لانگو ،راشدہ بلوچ ، جمیلہ بلوچ ، ارباب نواز کاسی ، سردار عمران خان ، ثانیہ حسن کشانی و دیگر نے شرکت کی اس موقع پر ضلعی ڈپٹی آرگنائزر کوئٹہ غلام نبی مری نے سیکرٹری رپورٹ پیش جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض آغا خالد شاہ دلسوز نے سر انجام دیئے اس موقع پر پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، جاوید بلوچ ، ملک نصیر شاہوانی ، عبدالرؤف مینگل ، ولی کاکڑ ، موسیٰ بلوچ ، یونس بلوچ ، میر غلام رسول مینگل ، ملک مجید کاکڑ ، فاروق شاہوانی و دیگر بھی موجود تھے سردار اختر جان مینگل و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی کی مرکزی قیادت ، ضلع کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے کونسلران و ورکرز جنہوں نے ان بحرانی حالات میں کوئٹہ میں پارٹی کو آرگنائزر کیا یونٹ سازی ، ممبر سازی اور پارٹی کی تنظیم کاری مکمل کی وہ قابل ستائش عمل ہے بی این پی کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کے حوالے سے ہماری جدوجہد اور کوششیں بارآور ثابت ہوئیں آج جس طرح پارٹی کے ساتھیوں نے سیاسی صورتحال ، تنظیم کاری کے حوالے سے جو مثبت تجاویز اور تنقید برائے تعمیر کے حوالے سے جن دوستوں نے بحث و مباحثہ میں حصہ لیا اس سے یہ امر واضح ہو چکا ہے کہ پارٹی کے ضلع کونسلران نظریاتی ، فکری اور شعوری طور پر ان میں مثبت رجحانات اور سوچ فروغ پا رہی ہے مقررین نے کہا کہ ہماری یہ کوشش رہی ہے کہ ہم بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کے حوالے سے ہر دور میں اقدامات کریں کیونکہ علم و آگاہی کے فروغ سے ہی ہم اکیسویں صدی کے تقاضوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور بی ایس او جو طلباء کی منظم تنظیم ہے بلوچستان میں تعلیم انقلاب کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں کیونکہ باشعور قوم ہی معاشروں میں ترقی کی منازل طے کر سکتی ہے کوئٹہ میں جس طریقے سے پارٹی کو فعال و متحرک بنایا گیااس کیلئے دوست خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے حالات کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور ثابت کر دیا کہ بی این پی ہی نظریاتی ، فکری و قومی جماعت کی شکل اختیار کر چکی ہے دوستوں کی شب و روز کی محنت ، ثابت قدمی ، مستقل مزاجی سے ہی کامیابی حاصل کی انہوں نے کہا کہ بی این پی بلوچستان کی سب سے بڑی جماعت کی شکل اختیار کر چکی ہے کوئٹہ میں جو تنظیم کاری ، عوامی رابطہ مہم کے پروگرام منعقد کئے گئے عوام کے ساتھ ہماری قربت و پذیرائی کی نشاندہی کرتی ہے اس موقع پر ضلع کوئٹہ کے انتخابات بھی عمل میں لائے گئے جس کیلئے الیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے چیئرمین ملک نصیر شاہوانی جبکہ ممبران میں رؤف مینگل ، ملک ولی کاکڑ شامل تھے جنہوں نے ضلعی کنونشن میں کوئٹہ کے انتخابات کرائے جس کے مطابق صدر اختر حسین لانگو ، سینئر نائب صدر یونس بلوچ ، نائب صدر میر غلام رسول مینگل ، جنرل سیکرٹری غلام نبی مری ، ڈپٹی سیکرٹری ملک محی الدین لہڑی ، جوائنٹ سیکرٹری لقمان کاکڑ ، انفارمیشن سیکرٹری اسد سفیر شاہوانی ، فنانس سیکرٹری حاجی یوسف بنگلزئی ، خواتین سیکرٹری منور سلطانہ ، لیبر سیکرٹری علی احمد قمبرانی ، کسان و ماہی گیر سیکرٹری ملک ابراہیم شاہوانی منتخب ہوئے الیکشن کمیٹی کی جانب سے نو منتخب کابینہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی گئی ہے کہ وہ پارٹی کو فعال و متحرک بنانے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔