کوئٹہ(خ ن)وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ دہشت گردی ، فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جا رہا ہے، جمہوریت کے ثمرات عوام کو پہنچائے بغیر جمہوریت مستحکم نہیں ہو سکتی، بلوچستان کو پانی کے ذخائر کی تعمیر کے لیے عالمی اداروں کے تعاون اور امداد کی ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی یونین کے پاکستان کے سفیر Mr. Lars Gunnar Wigemark سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہمارا خطہ تنازعات کی زد میں ہے ، ہمیں دہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ واریت، بلوچ مزاحمت قبائلی تنازعات اور غربت جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نجات کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائیگا، جبکہ بلوچ مزاحمت کاروں سے مذاکرات کا اختیار وفاقی حکومت نے مجھے سونپ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ عوام جمہوریت سے روزگار ، ترقی و خوشحالی اور امن کی امیدیں رکھتے ہیں جمہوریت کے استحکام کے لیے غربت کا خاتمہ ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تعلیم کی بہتری کے لیے تعلیم کا بجٹ 4فیصد سے بڑھا کر 26فیصد کر دیا اور اس سلسلے میں تعلیمی شعبے میں وسیع اصلاحات کا آغاز کر دیا گیا ہے، موجودہ حکومت صوبے میں 3نئے میڈیکل کالجز اور 6یونیورسٹیاں قائم کر رہی ہے، صحت کے بجٹ میں 4سو فیصد اضافہ، تمام ضلعی ہسپتالوں میں گائناکالوجسٹ کی تعیناتی کے علاوہ مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں، پیدائش کے وقت زچہ و بچہ کے اموات میں کمی، پولیو کے خاتمہ کے لیے موثر منصوبہ بندی اور ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں پربلدیاتی انتخابات شفاف، پر امن اور جماعتی بنیادوں پر منعقد کئے گئے ، صوبائی حکومت اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی پر یقین رکھتی ہے، تعلیم، صحت اور پانی کی فراہمی کے شعبے بلدیاتی اداروں کو منتقل کریں گے، تاکہ عوام کے مسائل نچلی سطح پر ہی حل ہوں اور مذکورہ شعبوں کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے بڑے میگا پروجیکٹس کی تکمیل گذشتہ ایک دہائی سے التواء کا شکار دادو خضدار، ڈیرہ غازی خان لورالائی بجلی ٹرانسمیشن لائنوں کی تکمیل ، گوادر رتو ڈیرو، کوئٹہ چمن شاہراہ پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔ جبکہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ پر تعمیراتی کام کا جلد آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم کی اسلام آباد میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں ہم نے بلوچستان کا اقتصادی و معاشی وژن پیش کیا اور بلوچستان میں سرمایہ کاری کے مواقعوں سے سرمایہ کاروں کو آگاہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں غربت کے خاتمے کے لیے زرعی شعبے کی ترقی ناگزیر ہے، صوبے میں طویل خشک سالی، زیر زمین پانی کی سطح میں کمی کے باعث مذکورہ شعبہ شدید متاثر ہوا ہے۔ زرعی شعبے کی بہتری کے لیے صوبے کو پانی کے ذخائر کی ضرورت ہے اور اگر بارش کے پانی کے ضیاع کو روکا جائے تو صوبہ زرعی، ،معاشی اور اقتصادی لحاظ سے مستحکم اور ترقی کرے گا۔ عوام کے معیار زندگی کی بہتری کے لیے ڈیمز کی تعمیر سے زرعی شعبے میں انقلاب پرپا ہو سکتا ہے۔ قبل ازیں چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے تعلیم، صحت، پینے کے پانی، امن و امان سمیت صوبائی حکومت کی پالیسیوں اور درپیش مشکلات سے یورپی یونین کے سفیر کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ یورپی یونین کے سفیر نے بلدیاتی انتخابات ، تعلیم و صحت کے شعبوں کے لیے بجٹ میں خطیر رقم مختص کرنے، دونوں شعبوں میں اصلاحات کی تعریف کی اور مذکورہ اقدامات کو عوام دوست قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین بی آر ایس پی کے ذریعے 7ملین یورو کی رقم بلوچستان کے چار اضلاع خضدار، جھل مگسی، ژوب اور لورالائی کی 40یونین کونسلوں میں سوشل موبالائزیشن ، چھوٹی چھوٹی ترقیاتی اسکیموں اور نکاسی آب کی مختلف اسکیموں پر کام کر رہی ہے، یونین کونسلوں کی سطح پر لوگوں کے لیے روزگار کے وسائل کو ترقی دینے اور سماجی ڈھانچے کی ترقی کے لیے مزید 50ملین یورو کا ایک منصوبہ زیر غور ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یورپی یونین تعلیم و صحت کے شعبوں ، سرکاری اداروں میں مالی نظم و ضبط ، عوامی نمائندوں کے استعداد کار اور صلاحیت کار میں اضافے کے لیے صوبائی حکومت سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔