گوادر : تربت یونیورسٹی گوادر کیمپس کو مکمل یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے، گوادر یونیورسٹی کیلئے وائس چانسلر اور دیگر عملے کی فوری تقرری کی جائے، گوادر یونیورسٹی کا بل صوبائی کابینہ سے منظور کرکے صوبائی اور وفاقی پی ایس ڈی پی میں فنڈز کا اجراء کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنماؤں مرکزی سکریٹری اطلاعات بالاچ قادر،گوادر زون کے صدر ابوبکر کلانچی، میر ساقا، شہاب بلوچ، سراج بلوچ، حامدالیاس و دیگر نے گوادر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا.
انھوں نے کہا کہ جنوری 2017 سے گوادر میں فعال تربت یونیورسٹی گوادر کیمپس میں اس وقت 500 کے قریب طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں لیکن 5 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک سب کیمپس کو مکمل یونیورسٹی کا درجہ نہیں دیا گیا ہے حالانکہ 2018 میں بلوچستان اسمبلی سے گوادر یونیورسٹی کا بل بھی منظور ہوچکا ہے اور گوادر کے نواحی علاقے پیشکان کے قریب شابی میں یونیورسٹی کی عمارت کے لئے 500 ایکڑ اراضی بھی الاٹ کی گئی. تاہم تمام مراحل کے مکمل ہونے اور بل منظور ہونے کے باوجود گوادر میں یونیورسٹی کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو پا رہا۔
گورنر بلوچستان کی تعصب پرستانہ سوچ اور تعلیم دشمنی گوادر یونیورسٹی کے قیام کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان بھی گوادر کے طلبا سے کیا ہوا اپنا وعدہ وفا نہ کر پائے. جنھوں نے اپنے دورہ گوادر کے دوران سب کیمپس گوادر کے طلبا سے اپنے خطاب میں یونیورسٹی کے قیام کا وعدہ اور ہر ممکن کوشش کی یقین دہانی کرائی تھی. وزیر اعلی بلوچستان اور گورنر بلوچستان کی تعصب پرستی کی وجہ سے گوادر یونیورسٹی کے بل کو صوبائی کابینہ میں پیش نہیں کیا جا رہا اور دانستہ طور پر گوادر یونیورسٹی کے قیام کو تعطل کا شکار بنایا گیا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن گورنر بلوچستان اور وزیر اعلی بلوچستان کی تعلیم دشمن اور تعصب پرستانہ عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دانستہ طور پر بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے اور ان کے لئے اعلی تعلیمی مواقعوں کے دروازے بند کرنے کی سازش قرار دیتی ہے. موجودہ صوبائی حکومت تعلیم دشمن پالیسیوں پر گامزن ہے. ان کے دور میں بلوچستان کی تعلیمی ترقی کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔ وزیر اعلی کے آبائی علاقے کے بچے اسکول کی چھت سے محروم ہیں. حکومت کی ناقص تعلیمی پالیسی اور بدعنوانی کی وجہ سے صوبے بھر کے جامعات اور دیگر تعلیمی ادارے مالی دیوالیہ پب کا شکار ہوچکے ہیں. بی ایس او تعلیمی اداروں کو بچانے کے لئے بھرپور جدوجہد کریگی.
اگر یونیورسٹی کے قیام میں مزید تاخیر کی گئی تو ہم اپنا جمہوری و سیاسی حق استعمال کرتے ہوئے طلبا کے ساتھ ملکر شدید احتجاج کرینگے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گوادر یونیورسٹی کیلئے چانسلر، رجسٹرار اور دیگر عملہ کی تقرری عمل میں لائی جائے، گوادر یونیورسٹی کا بل صوبائی کابینہ سے منظور کراکے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے. جبکہ صوبائی اور وفاقی پی ایس ڈی پی میں گوادر یونیورسٹی کیلئے فنڈز کا اجراء کیا جائے اور گوادر ماسٹر پلان کے مطابق طے شدہ ایجوکیشنل کمپلیکس میں یونیورسٹی کیلئے اراضی مختص کی جائے۔