کوئٹہ :صوبائی وزیراطلاعات وپارلیمانی امورعبدالرحیم زیارتوال نے کہاہے کہ ہمیں شراکت داراورحصہ دارکے طورپرتسلیم کرے توملک چلانے کیلئے ساتھ دیں گے اورغلامی کوکسی صورت قبول نہیں کرینگے ملک میں پارلیمنٹ کی بالادستی اورقوموں کے حقوق پراختیارات دئے بغیرحالات تبدیل نہیں ہونگے ایف سی آج بھی کابینہ کے فیصلوں کوتسلیم کرنے کوتیارنہیں ہے اوراگرکوئی بات ماننے کوتیارنہیں توہم حکومت میں ہوتے ہوئے سڑکوں پراحتجاج کرینگے میڈیابلوچستان کے مسائل پرترجیحی دے اوران کواجاگرکرے ان خیالات کااظہارانہوں نے یوم پاکستان کے موقع پربلوچستان سپورٹس فیسٹول کی مناسبت سے میڈیاڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پرحکومت بلوچستان کے ترجمان جان محمدبلیدی،مشیرتعلیم سرداررضامحمدبڑیچ،مےئرکوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ،رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹرشمع اسحاق،سیکرٹری داخلہ اکبرحسین درانی،سیکرٹری اطلاعات عبداللہ جان،بی ایف یوجے سیکرٹری جنرل خورشیدعباسی کوئٹہ پریس کلب کے صدررضاالرحمن،بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدرعرفان سعیداورسینئرصحافی حبیب اکرم نے بھی خطاب کیاصوبائی وزیراطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ موجودہ حکومت نے آتے ہی صحافیوں کادن منانے کااعلان کیااوراب ہرسال صحافیوں کاایک دن منایاجائیگا اورانہوں نے شہیدہونے والے صحافیوں کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ انسانی جانوں کی تلافی ناممکن ہے اوروعدہ کرتے ہیں کہ صحافیوں کیلئے جوکچھ ممکن ہواحکومت بھرپورتعاون کریگی اورہماری کوشش ہے کہ شہیدہونے والے صحافیوں کے بچوں کی تعلیمی اخراجات اداکرنے کی کوشش کرے انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے صحافیوں کیخلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوااورنہ ہی حکومت کاایسا کوئی ارادہ ہے البتہ عدالت کی جانب سے جوکچھ ہواہے ہم ان پرمشاورت کرکے معاملات کوحل کرینگے ہم 1940کی قراردادکی روح سے حمایت کرتے ہیں جمہوری نظام بچانے اورعوام کی حق حاکمیت کیلئے ہمارے اکابرین نے مشکلات اورتکالیف برداشت کئے اسی تکالیف پرہمیں نشانہ بنایاگیاآج بھی اس قراردادپرعملدرآمدکرانے کی ضرورت ہے اورتمام اداروں کوبااختیارہوناچاہئے اورموجودہ حکومت ان لوگوں کے وارثوں کی حکومت ہے جنہوں نے ماضی میں کھٹن حالات کامقابلہ کیااورآج جوموجودہ حالات ہے وہ ہم نے خود پیداکئے ہیں اوراسی وجہ سے ملک بدامنی کی لپیٹ میں ہے اور12مئی کوکراچی میں جوکچھ ہوادنیاجانتی ہے کہ پالیسیاں کہاں بنی اورکس نے ان پرعملدرآمدکرایاہماری پالیسیاں نہ ہونے کی وجہ سے ملک کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں تین ماہ قبل اسلام آبادمیں جوڈرامہ رچایاگیاتھایہ ان کاتسلسل ہے اورمیڈیانے بڑھاچڑھاکرپیش کیاانہوں نے کہاکہ ہمیں اس وقت صوبے میں تعلیم اورصحت کے شعبے پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ ہم اس ملک میں کسی صورت غلامی قبول کرنے کوتیارنہیں ہے اورہمیں شراکت داراورحصہ دارکے طورپرتسلیم کیاتوملک چلانے کیلئے ساتھ دیں گے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے نامساعد حالات کے باوجود بلدیاتی انتخابات،سبی میلہ اوربلوچستان سپورٹس فیسٹول کاانعقاد کرایاانہوں نے کہاکہ آج بھی بلوچستان میں ایک قوت حکومت کوچلانے نہیں دے رہی اورایف سی کابینہ کے فیصلے کوتسلیم کرنے کوتیارنہیں ہے اگرکوئی ہماری بات ماننے کوتیارنہیں توہم حکومت میں ہوتے ہوئے سڑکوں پراحتجاج کرینگے آج بھی جمہوریت کی مضبوطی کادن ہے اورجمہوریت کے بغیرکوئی بھی معاشرہ ترقی کرنے کوتیارنہیں ہے حکومت بلوچستان کے ترجمان جان محمدبلیدی نے کہاکہ اس وقت بلوچستان سیاست اورصحافت ایک مشکل کام ہے پرسودہ روایات نے جمہوریت کوپہننے نہیں دیامسلح تنظیموں کبھی بھی سیاست اورصحافت راس نہیںآتی اوروہ اپنی وحشیت سے سیاست دانوں اورصحافیوں کومتاثرکررہے ہیں تاکہ وہ دونوں پلروں کوناکام بناکرلوگوں کوخوف زدہ کرے ہمیں ان حالات کامقابلہ کرناہوگارکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹرشمع اسحاق نے کہاکہ حکومت میں ہوتے ہوئے ہمیں شرم محسوس ہورہی ہے کہ بلوچستان میں40کے قریب صحافی شہیدہوئے لیکن آج تک قاتلوں کوگرفتارنہیں کیاجاسکاحکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحافیوں کوسیکورٹی فراہم کرے سیکرٹری داخلہ اکبرحسین درانی نے کہاکہ اس وقت بلوچستان میں حکومت صحافیوں کے فلاح وبہبود کیلئے ہنگامی بنیادوں پرکام کررہاہے اورجوکیسز صحافیوں کیخلاف چل رہے ہیں حکومت مشاورت کے بعدان کیسز کوختم کرنے کی کوشش کرینگے کوئٹہ پریس کلب کے صدررضاالرحمن بی ایف یوجے کے سیکرٹری جنرل خورشیدعباسی،بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدرعرفان سعیدنے کہاکہ ہم حکومت بلوچستان کے مشکورہیں کہ بلوچستان سپورٹس فیسٹول کے حوالے سے صحافیوں سے متعلق بھی ایک مخصوص دن منایاجارہاہے اس وقت صحافی برادری کھٹن حالات میں کام کررہی ہے دس سالوں کے دوران 40کے قریب صحافی شہیدہوئے خضدار،پنجگوراوردیگراضلاع میںآج بھی 7پریس کلبز بند پڑے ہیں اورخضدارکے صحافیوں نے مجبوری میں نقل مکانی کرچکے ہیں قوم پرستوں کے حکومت کے باوجود حالات میں کوئی خاص بہتری نہیںآئی ہے کوئٹہ میں صحافیوں کیخلاف 9کیسز درج کئے گئے ہیں اورہرطرف سے صحافیوں پردباؤڈالاجارہاہے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ شہیدہونیو الے صحافیوں کے معاوضے میں اضافہ اورصحافیوں کیخلاف درج کئے گئے مقدمات واپس لئے جائیں۔تقریب کے اختتام پربلوچستان میں شہیدہونے والے صحافیوں کے لواحقین کومعاوضہ اوراعزازی شیلڈ بھی دئیے گئے۔