|

وقتِ اشاعت :   March 24 – 2015

اسلام آباد:  ہائیکورٹ نے بلوچستان کے ضلع پشین کے 127 خاندانوں کو 2008ء کے زلزلہ میں وزیراعظم کی طرف سے جاری کردہ رقوم ادا نہ کرنے اور عدالت عالیہ کے حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر وزیراعلیٰ بلوچستان‘ چیف سیکرٹری بلوچستان‘ سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی‘ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کے ڈی جی طاہر وغیرہ کو توہین عدالت نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ منگل کے روز عدالت عالیہ نے بلوچستان کے زلزلہ متاثرین کو صوبائی حکومت کی جانب سے رقوم نہ دینے اور عدالیہ عالیہ کے حکم پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے دائر کی گئی توہین عدالت درخواست کی سماعت ہوئی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ محمد انور خان کانسی پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار سید سیف الرحمان کے وکیل انعام الحق فاروقی عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ 2008ء کے زلزلہ متاثرین ضلع پشین کے 127 خاندانوں کے لئے اس وقت کے وزیراعظم نے امداد کا اعلان کیا تھا جبکہ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک صوبائی حکومت کی جانب سے عملدرآمد نہیں ہوا۔ عدالت میں یہ بھی بتایا گیا کہ زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لئے رقوم کے حصول کے لئے صوبائی حکومت کئی بار خطوط بھی لکھے جبکہ رقم کے حصول کے لئے عدالت عالیہ سے بھی رجوع کیا گیا۔ عدالت عالیہ نے بھی زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لئے وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ رقوم جاری کرنے کا حکم دیا تھا لیکن تاحال عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ مختصر دلائل کے بعد عدالت نے ضلع پشین صوبہ بلوچستان زلزلہ متاثرین کیس کی سماعت کرتے ہوئے مذکورہ فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔