کوئٹہ شہر بلوچستان کا دارالحکومت ہے اور اس کے قدیم علاقے عرصہ دراز سے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں خاص کر سڑک، سیوریج، پانی، اسپتال جیسے مسائل کا سامنا عوام کوہے ۔جب گزشتہ حکومت نے کوئٹہ پیکج کا اعلان کیا کہ شہر میں پُل، انڈرپاسز سمیت دیگر بنیادی سہولیات اس پیکج میں شامل ہیں انہیں حکومتی مدت میں پورا کیاجائے گا تو ایک امید کوئٹہ کے شہریوں میںجاگ اٹھی تھی کہ دہائیوں سے جس کرب وعذاب سے وہ گزررہے ہیں ان کا ازالہ جلد کیاجائے گا۔
بہرحال دیرآیددرست آیدموجودہ حکومت نے بعض حد تک کوئٹہ شہر کے اہم مسائل پر اقدامات اٹھانے شروع کردیئے ہیں اور وہ کام آج زمین پر دکھائی بھی دے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے سبزل روڈ توسیع منصوبے کے فیز ون کا باقاعدہ افتتاح کیا، اس موقع پر پروجیکٹ ڈائریکٹر کی جانب سے منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی،3.1 کلومیٹر سڑک کا فیز ون مکمل کر لیا گیا ہے۔ سڑک کی کل لمبائی 6.5 کلومیٹر ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں،صوبے میں میگا ترقیاتی منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ بلوچستان میں کئی کئی سال پہلے تختیاں لگیں، لیکن منصوبوں پر کوئی کام نہیں ہوا۔ویسٹرن روٹ پر سات سال اور وندر ڈیم پر 15 سال قبل تختیاں لگائی گئیں۔ ہم کام پہلے اور تختیاں بعد میں لگائینگے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ الحمدللہ آج ویسٹرن روٹ پر کام کا آغاز ہو چکا ہے۔
کوئٹہ ہم سب کی جان ہے، اس کا حق ہم سب نے ادا کرنا ہے۔کوئٹہ شہر ہم سب کا مشترکہ شہر ہے۔آج کوئٹہ کی ترقی کیلئے 30 ارب سے زائد کے کام ہو رہے ہیں۔ جام کمال خان نے کہاکہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار آج 10 لین سڑک کا افتتاح کیا گیا ہے۔موجودہ حکومت اپوزیشن کے حلقوں میں بھی ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام کررہی ہے۔ رواں سال بجٹ میں ہیلتھ کارڈ کے لیے کثیر فنڈز مختص کئے ہیں۔ پہلی دفعہ نصیر آباد میں میڈیکل کالج تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ1400 سے زائد کینسر کے مریضوں کا مفت علاج کروایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاکہ33 اضلاع میں اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کے ساتھ کوئٹہ میں پہلا کینسر ہسپتال تعمیر کر رہے ہیں۔
کوئٹہ کی تمام سڑکوں کے منصوبوں میں یوٹیلیٹی کوری ڈور بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو کوئٹہ شہر کیلئے پُل اور انڈرپاسز کی تعمیر کے حوالے سے بھی جلد منصوبوں کا آغاز کرنا چاہئے کیونکہ کوئٹہ شہر کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے مگر سڑکیں،پُل اور انڈرپاسز نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو ٹریفک کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے اگر ان منصوبوں پر کام شروع کیاجائے تو شہریوں کو درپیش ٹریفک کامسئلہ حل ہوجائے گا۔ اسی طرح سیوریج کا مسئلہ شہر کے بعض علاقوں میں آج بھی موجود ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے اور پانی کے منصوبوں پر تو ہنگامی بنیادوں پر کام ہونا چاہئے۔
کیونکہ شہر میں غیرقانونی ٹیوب ویلز کی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح کافی حد تک گرچکی ہے اگر اس مسئلے کو بروقت حل نہ کیا گیا تو آئندہ چند ماہ کے دوران کوئٹہ شہر میں پانی کا بڑا بحران جنم لے گا اور خدشہ ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ یہاں سے نقل مکانی پر مجبور ہونگے۔ امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ان بنیادی مسائل پر بھی توجہ دینگے اور اپوزیشن کو بھی ان منصوبوں کے حوالے سے اپنے ساتھ لیکر چلیں گے تاکہ مشترکہ کاوشوں کے ذریعے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیرینہ مسائل کو حل کیاجاسکے۔