عالمی امدادی ادارے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اسے سعودی کمان میں یمن پر حوثی باغیوں پر فضائی حملے کرنے والے اتحاد کی جانب سے دارالحکومت صنعا میں امداد پہنچانے کی اجازت مل گئی ہے۔
ادھر ملک کے جنوبی شہر عدن میں بمباری کے باوجود حوثیوں کی پیش قدمی مسلسل جاری ہے اور باغیوں اور صدر عبدربہ ہادی منصور کی وفادار فوج کے درمیان شہر پر کنٹرول کی جنگ میں اتوار کو مزید شدت آئی ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس( آئی سی آر سی) کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے زیرِ کمان اتحاد نے بذریعہ ہوائی جہاز صنعا میں امداد پہنچانے کو کہا ہے۔
ادارے کے مطابق اسے دو امدادی طیارے بھیجنے کی اجازت دی گئی ہے جن میں سے ایک سامان بردار طیارہ ہوگا جس پر طبی سازوسامان اور ادویات لدی ہوں گی جبکہ دوسرے چھوٹے مسافر طیارے پر امدادی کارکن اور طبی عملہ سوار ہوگا۔
آئی سی آر سی کی ترجمان ستارہ جبین کا کہنا ہے کہ ادارہ پیر کو یہ دونوں پروازیں صنعا بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ریڈ کراس نے ہی سنیچر کو عدن میں امداد پہنچانے کے لیے 24 گھنٹے کی جنگ بندی کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو وہاں مزید شہری ہلاک ہو جائیں گے۔
امدادی ادارے کی ترجمان میری کلیئر فغالی نے بی بی سی کو بتایا کہ شہر کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اور گلیوں میں لاشوں کے ڈھیر لگنا شروع ہو چکے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدن میں ’لوگ خوراک لینے باہر نہیں نکل سکتے اور وہاں پائپ تباہ ہونے کی وجہ سے پانی کی بھی قلت ہے۔ ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن حالات انتہائی دشوار ہیں۔‘
یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف بمباری کا سلسلہ دسویں روز بھی جاری رہا جس میں 13 باغی جنگجوؤں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
سعودی اتحاد میں شامل ممالک کا کہنا ہے کہ ان کا یمن میں زمینی کارروائی کا ارادہ نہیں تاہم سعودی مشیر نے یہ بتائے بغیر کہ زمینی کارروائی ہوئی یا نہیں تصدیق کی ہے کہ سعودی بحریہ اور آرمی کی جانب سے مخصوص آپریشن کیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اتوار کو باغی شہر کے رہائشی علاقوں پر گولہ باری کرتے ہوئے آگے بڑھے ہیں اور کئی عمارتیں اس گولہ باری کی وجہ سے تباہ ہوئی ہیں۔
عدن میں محکمۂ صحت کے ڈائریکٹر الخضر لاسوار کا کہنا ہے کہ 26 مارچ سے اب تک شہر میں کم از کم 185 افراد کی ہلاکت اور قریباً 1300 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس تعداد میں فضائی حملوں میں مارے جانے والوں یا باغیوں کی ہلاکتوں کی تعداد شامل نہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری لڑائی میں 500 سے زیادہ افراد ہلاک اور 1700 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
یمن میں مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کا سلسلہ بھی جاری ہے اور خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑنے والی اتحادی فوج کا کہنا ہے کہ چین، جبوتی، سوڈان اور مصر سے پروازیں یمن پہنچنے کا شیڈول موجود ہے۔
اس کے علاوہ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ کینیڈا جرمنی اور عراق کی جانب سے یمن میں محصور افراد کی امداد اور انخلا کی درخواستوں پر غور کیا جا رہا ہے۔
الجیریا کے فضائی طیارے نے سنیچر کو اپنے 160 شہریوں سمیت موریطانیہ کے 15، تیونس کے 40، لیبیا کے آٹھ، مراکش کے تین اور فلسطین کے ایک شہری کو صنعا سے قاہرہ پہنچایا تھا۔