کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے ریاست کی جانب سے بلوچ آبادیوں پر آپریشن ضرب عضب کی طرح کے جاری جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں آپریشن عروج پر ہے۔پیر کے روز مشکے آچڑیں اور فقیر دُونی میں زمینی و فضائی آپریشن کے ذریعے عام آبادی کو نشانہ بنایا گیا،درجنوں گھروں کو جلانے ، مال مویشیوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ فورسز نے خواتین و بچوں پر تشدد کرکے حراساں کیا اور مشکے سے انخلا کی دھمکی دی۔واضح رہے کہ ستمبر 2013 کی قیامت خیز زلزلے کے بعد یلغار سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی علاقہ چھوڑ کر دوسرے شہروں میں آباد ہو گئے ہیں ۔ اس ضمن میں فورسز کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، جنہوں نے لوگوں کی جبری انخلا کا اعتراف کرنے کے ساتھ اس میں وسعت دینے کی بات کی ہے۔اسی طرح فورسز نے مشکے کے کئی علاقوں گجر،لاکی،کھندڑی اور آچڑیں سے کھیتوں میں کام کرنے والے اور راہ گزر بلوچوں سے بڑی تعداد میں گدھے چھین کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں جو غریب بلوچوں کیلئے آمد و رفت اور بر دباری کا کام کرتے ہیں ،ساتھ ہی مزدوروں و زمینداروں کو تشدد کا نشانہ بناگیا۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ حکمران دہشت گردی کے نام پر دنیا سے معاشی و عسکری امداد لے کر اسے بلوچوں کی نسل کشی کے خلاف استعمال کررہا ہے،گزشتہ کئی روز سے ڈیرہ بگٹی و گرد نواح کے ساتھ بلوچستان سے نام نہاد قومی ایکشن پلان کے نام پر بلوچ فرزندوں کی اغوا نما گرفتاریوں میں شدت آئی ہے ۔کندھ کوٹ سے معصوم بچوں ، خواتین آئی ڈی پیز کا اغوا اسی سلسلے کی کڑی ہیں ۔ نوشکی سے برآمد ہونے والی لاشوں کی شناخت اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا تصدیقی بیان کہ مذکورہ بلوچ فرزند لاپتہ افراد کی لسٹ میں تھے انسانی حقوق کے اداروں کی کارکر دگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ بی این ایم انسان دوست اداروں و مہذب ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ فورسزکی بلوچستان میں بربریت پر خاموشی توڑ کر اپنا فریضہ سر انجام دیکر انسانی حقوق کی پامالیوں پر سخت نوٹس لیں۔