|

وقتِ اشاعت :   August 1 – 2021

واشنگٹن ڈی سی: جاپان اور آئس لینڈ میں مقبولیت کے بعد امریکی بھی ہفتے میں چار دن کام اور تین چھٹیوں کے قائل ہوگئے ہیں امریکی کانگریس میں کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ رکن مارک ٹکانو نے ایک قانون کا مسودہ جمع کروایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہفتے میں چار دن کام ہو اور تین دن چھٹیاں دی جائیں۔

مجوزہ قانون کے حق میں ٹکانو نے دنیا کے مختلف ممالک میں کیے گئے وسیع تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتے میں چار دن یعنی 32 گھنٹے کام سے کارکنان کی صحت بہتر رہے گی، اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ زیادہ وقت گزار کر انہیں خوشی حاصل ہوگی اور ان کی کارکردگی بھی بہتر ہوگی۔ یہ تمام باتیں آج ثابت شدہ ہیں۔

مزدوروں اور صنعتی تنظیموں کی امریکی فیڈریشن کے صدر رچرڈ ٹرمکا نے بھی اس مجوزہ قانون کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنخواہ کم کیے بغیر اوقاتِ کار میں کمی سے نہ صرف امریکا میں ملازمت کرنے والوں کو منصفانہ ماحول میسر آئے گا بلکہ زیادہ افراد میں کام تقسیم کرکے بیروزگاری کا مسئلہ حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اپنی پریس ریلیز میں مارک ٹکانو نے یہ بھی کہا ہے کہ جدید دنیا کے بزنس ماڈل میں بہتر پیداوار اور کارکردگی کے ساتھ ساتھ منصفانہ معاوضے اور کارکنان کے بہتر معیارِ زندگی کو زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ ہفتے میں چار دن کام اور تین دن چھٹیاں اس مقصد کے حصول میں مؤثر حکمتِ عملی ثابت ہوں گی۔

البتہ یومیہ اجرت اور کام کی بنیاد پر معاوضہ لینے والوں پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوگا، جن میں گھریلو کام کاج کرنے والے افراد اور ٹیکسی ڈرائیورز وغیرہ شامل ہیں۔