|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2021

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کی صدا کو دبانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے دو سال قبل قانون میں تبدیلی کی اور کشمیریوں پر ظلم و ستم کے نئے پہاڑ توڑ دیے۔بھارت میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے 5 اگست 2019 کو بھارتی آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کر دیا جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو نیم خودمختار حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے۔

لیکن کشمیریوں نے مودی سرکار کے اس ظالمانہ اور غیر قانونی اقدام کو ماننے سے انکار کر دیا اور سڑکوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، جس میں کئی کشمیریوں نے آزادی کی اس جدوجہد میں اپنی جان کے نظرانے بھی پیش کیے۔بھارتی فورسز نے غیرقانونی محاصرہ کے دوران 410 کشمیریوں کو شہید کیا جن میں 11 خواتین اور 16 بچے بھی شامل ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں متعدد کشمیریوں کو نام نہاد سرچ آپریشن میں شہید کیا گیا۔

جبکہ بھارتی فورسز کے تشدد سے 2046 کشمیری زخمی ہوئے، اس دوران 115 خواتین کیساتھ زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے، اور 1030 مکانات کو نقصان پہنچایا گیا۔

دو برسوں کے دوران بزرگ افراد اور خواتین سمیت 14 ہزار 997 بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو گرفتارکیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قابض فوجیوں نے صرف ان دو سالوں میں پیلٹ گنوں سے 10 ہزار سے زائد کشمیریوں کونشانہ بنایا ہے۔

کشمیر اکنامک کونسل کے مطابق پچھلے 23ماہ میں لاک ڈاون کی وجہ سے 70ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے، تاہم 24 مہینوں کا بدترین محاصرہ مظالم بھی کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کا جذبہ کم نہیں کرسکا۔

بھارتی فورسز 1990 سے اب تک پچانوے ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کرچکی ہیں۔