|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2015

کوئٹہ: وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز کے زیراہتمام لاپتہ افراد کی عدم بازیابی ،مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کیخلاف بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے ایک روزہ احتجاجی کیمپ لگایاگیااحتجاجی کیمپ میں وکلاء برادری،سول سوسائٹی اورسیاسی وانسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں نے یکجہتی کااظہارکیاوائس فاربلوچ مسنگ پرسنز کے چےئرمین نصراللہ بلوچ،لاپتہ ڈاکٹردین محمدبلوچ کی ہمشیرہ،محمدقذافی،علی اصغربنگلزئی،سمیع فیصل،سردارداروخان ابابکی اوردیگرلاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ میں شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگانے کا مقصد یہ ہے کہ عدلیہ فوری طور پر لاپتہ کئے گئے لوگوں کی کیسز میں عملی اقدامات اٹھائے سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے لواحقین کو یقین دہانی کرائی تھی کہ مارچ کے آخر میں سپریم کورٹ کا لارجربینچ لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت کریگی لیکن اب تک لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت نہیں ہورہی انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ فوری طورپر لاپتہ افراد کے کیسز کیلئے لارجز بینچ تشکیل دے کر لاپتہ افراد کی کیسز کی سماعت شروع کی جائے اور لاپتہ افراد کی بازیابی ،مسخ شدہ لاشوں کے تدارک کے لئے اقدامات اٹھائے کیونکہ لاپتہ کئے گئے افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کی وجہ سے شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہے انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیاں اور ماروائے آئین قتل دراصل انصاف کی گمشدگی ہے اور انصاف میں دیر ظلم کی مترادف ہے انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے کو بھول گئی ہے ،حالانکہ انہوں نے اقتدار میںآنے سے پہلے ہم سے وعدہ کیاتھاکہ جب ہم اقتدار میں آئینگے توسب سے پہلے لاپتہ افراد اورمسخ شدہ لاشوں کا مسئلہ حل کرکے انکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرینگے اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کا مسئلہ پس پشت ڈال دیا ہے جسکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ ،بین الاقوامی برداری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ لوگوں کو جبری طورپر لاپتہ اور انہیں ماروائے آئین قتل کرنے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اسکے تدارک میں اپنا کردار ادا کریں ۔