|

وقتِ اشاعت :   August 16 – 2021

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں منظور ہونے والی متفقہ قرار داد میں کہا گیا ہےکہ پاکستان کےخلاف دہشتگردی کیلئے افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں اتحاد، علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی حمایت کرتے ہیں۔

اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹرمعید یوسف اورسیکرٹری دفاع نے شرکت نہیں کی جس پر کمیٹی ارکان کا تشویش کا اظہار کیا۔

 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےدفاع کا ان کیمرہ اجلاس سینیٹر مشاہدحسین سید کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر پلوشہ خان، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر طلحہ محمود,  سینیٹر فیصل جاوید، سینیٹر ولید اقبال اور دیگر بھی شریک ہوئے ۔

اجلاس میں وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف اورسیکرٹری دفاع کی عدم شرکت پر کمیٹی ارکان نے تشویش کا اظہارکیا۔

اجلاس کو قومی سلامتی پالیسی پر ایڈیشنل سیکرٹری دفاع میجر جنرل خرم نے بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں افغانستان کے حوالے سے متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ پاکستان کی افعانستان کے حوالے سے پالیسی واضح ہے، ہم افغانستان میں اتحاد علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی حمایت کرتے ہیں۔

افغانستان میں خانہ جنگی سے بچنے کے لیے پرامن سیاسی تبدیلی وسیع البنیاد اتفاق پر ہونی چاہیے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

خیال رہے کہ اتوار 15 اگست کو طالبان نے افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔

طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔

اس حوالے سے دنیا کے تمام ہی ممالک اپنی اپنی پالیسی ترتیب دے رہے ہیں کہ آیا طالبان کے اقتدار کو قبول کرنا چاہیے یا نہیں اور اسی حوالے سے پاکستان کی حکومت بھی غور و خوض کررہی ہے۔