افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغانستان میں ابھی اقتدار کا خلا ہے اس لیے ملک میں سب سے پہلے جامع حکومت کے قیام کی ضرورت ہے۔چینی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں سہیل شاہین نے کہا کہ چین افغانستان میں امن اور مفاہمت کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کرسکتا ہے۔
طالبان ترجمان نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے چین کے تعاون کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ افغانستان میں افغانوں پر مشتمل نئی جامع حکومت کے لیے بات چیت جاری ہے، نئی جامع حکومت کے فریم ورک میں تمام افغان زیرغور ہیں اور منتخب کیے جانے والے افغان شخصیات کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں ابھی اقتدار کا خلا ہے اور کسی قسم کے الیکشن کا وقت نہیں جب کہ ملک میں کوئی آئین نہیں لہٰذا نیا آئین تیار کرکے منظور کیا جائے گا، بہت کام ہے جو بعد میں کیے جائیں گے البتہ افغانستان میں سب سے پہلے جامع حکومت کے قیام کی ضرورت ہے۔
گزشتہ دنوں طالبان کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے چینی وزیر خارجہ سے ملاقات کی تھی جس میں چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہےکہ افغانستان جدید اسلامی پالیسی کو اپنائے گا۔
خیال رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے۔
طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔