پنجشیر میں قومی مزاحمتی فرنٹ افغانستان (این آر ایف اے) کے رہنما احمد مسعود کا کہنا ہےکہ طالبان کو افغانستان کے تمام نسلی گروہوں پرمشتمل جامع حکومت کی صورت میں ہی تسلیم کیاجائےگا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیےگئے انٹرویو میں سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعودکے بیٹے احمد مسعود نےکہا کہ ہم مذاکرات کےحق میں ہیں تاہم طالبان کے ساتھ ابھی مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ سماجی انصاف، مساوات، حقوق، آزادی اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔
قومی مزاحمتی فرنٹ افغانستان کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر جارحیت کا سامنا کرنا پڑا تو اپنی زمین، عوام اور اقدارکے دفاع کے لیے مزاحمت پر مجبور ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سےطالبان تبدیل نہیں ہوئے ہیں، وہ اب بھی ملک میں برتری چاہتے ہیں، ہم سیاسی قوت کے ذریعے اکثریت پربرتری، عدم برداشت اور دباؤ کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں،کثیرالثقافتی ریاست پر طالبان کو حکمرانی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اگر طالبان ایساکریں گے تو ہم مزاحمت کریں گے۔
احمد مسعود کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں طویل مدت تک مزاحمت جاری رکھنےکے لیے مددکی ضرورت ہوگی۔
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ طالبان نےحکومت کی کمزوری کی وجہ سےملک پرکنٹرول حاصل کیا،سابق افغان صدر اشرف غنی نےطالبان سےلڑنے والی فوج کو ختم کر دیا، غنی اور حمد اللہ محب کی فوج کے فیصلہ سازی کے عمل میں مداخلت نے افواج کو کمزور کیا، یہ دونوں فوجی تربیت اور تجربہ نہ ہونےکے باوجودجنگ سےمتعلق حتمی فیصلےکرتے تھے۔