بلوچستان میں مضرصحت اشیاء کی فروخت کا گورکھ دھندا گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ بڑے پیمانے پر مضرصحت اجزاء غیر قانونی طورپرفیکٹریوں سمیت گھروں میں تیار کرکے انہیں عام مارکیٹوں میں فروخت کیا جاتا ہے جوکانداروں کو سستا بھی پڑتا ہے اس لئے رقم کی لالچ میں بعض دکاندار انسانی جانوں سے کھیلنے جیسے شرمنا ک عمل کاحصہ بنتے ہیں۔
بلوچستان فوڈ اتھارٹی عرصہ دراز سے غیر فعال رہی تھی مگر گزشتہ چند ماہ سے یہ متحرک ہوکر کارروائیاں کررہی ہے جو ایک اچھااور قابل تحسین اقدام ہے۔ گزشتہ روز بلوچستان فوڈ اتھارٹی کی معائنہ ٹیموں نے ملاوٹ مافیا اور غیر معیاری خوراک فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے کوئٹہ میں 5 گوشت کی دکانوں کو سیل و جرمانہ جبکہ لورالائی میں 5 ڈیری فارمز سمیت 2 جنرل اسٹورز اور 1 نان شاپ پر جرمانے عائد کردئیے۔ کوئٹہ کے علاقے اسپنی روڈ پر میٹ شاپس کی چیکنگ کے دوران بی ایف اے حکام نے متعدد بار تنبیہہ اور جرمانوں کے باوجود دکانوں کے باہر براہ راست گرمی و گردوغبار میں گوشت لٹکانے و صفائی کی ابتر صورتحال سمیت مختلف وجوہات پر 5 میٹ شاپس کو سیل کرتے ہوئے جرمانے عائد کردئیے، صفائی کے نامناسب انتظامات و معمولی نقائص پر 8 میٹ شاپس کو وارننگ نوٹسز جاری کیے گئے۔ لورالائی شہر میں بی ایف اے کی زونل ٹیم نے مراکز کی انسپیکشن کرتے ہوئے ملاوٹی دودھ کی فروخت پر 5 ڈیری فارمز، زائد المعیاد خوردنی اشیاء و ممنوعہ گٹکاپان پراگ برآمد ہونے پر 2 جنرل سٹورز جبکہ پرانا و باسی آٹا استعمال کرنے اور صفائی نہ ہونے پر 1 نان شاپ کو جرمانہ کیا۔ علاوہ ازیں بلوچستان فوڈ اتھارٹی کی زونل ٹیم نے لورالائی شہر کے سلاٹر ہاؤسز کا بھی معائنہ کیا جہاں ٹیم نے صفائی کی صورتحال سمیت مختلف امور کا جائزہ لیا۔
بی ایف اے حکام نے سلاٹر ہاؤسز کی انتظامیہ کو ضروری اصلاحات، جانوروں کے داخلے و ذبح کرنے کیلئے مناسب ٹائم ٹیبل، نکاسی آب کے انتظامات میں بہتری اور ویٹرنری آفیسر کی موجودگی میں سلاٹرنگ یقینی بنانے سے متعلق مختلف تجاویز دیں ۔ بلوچستان فوڈ اتھارٹی اپنی کارروائیوں کومزید وسعت دیتے ہوئے بلوچستان بھر میں اپنی ٹیم کو متحرک کرے کیونکہ اب تک محض مخصوص اضلاع اور شہروں میں فوڈاتھارٹی کارروائی کررہی ہے۔ اندرون بلوچستان میں حالات دارالحکومت سے بھی ابتر ہیں جہاں پر غیر معیاری غذائی اجناس اور مشروبات فروخت کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگ خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
اس عمل کی سرکوبی کیلئے ضلعی انتظامیہ کا تعاون لازمی ہونا چاہئے کیونکہ یہ ضلعی انتظامیہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں فوڈ اتھارٹی ٹیم کے ساتھ مشترکہ آپریشن کریں۔ بلوچستان وسیع علاقہ ہونے کے ساتھ منتشر آبادی پر مشتمل ہے جہاں پر بآسانی ملاوٹ شدہ اشیاء نہ صرف تیار کئے جاتے ہیں بلکہ ان کی فروخت بھی آسانی سے ہوتی ہے، شاید ہی کوئی ایسی چیزاب ہمارے یہاں ہو جس میں ملاوٹ نہ کی جائے۔ چند روپوں کے عیوض بیوپاریوں کے روپ میںچور اور لٹیرے کام کررہے ہیں جو نہ صرف اس طرح کے گھناؤنے عمل میں ملوث ہیں بلکہ منشیات جیسی لعنت کے فروخت کے بڑے مافیاز ہیں لہٰذا بلوچستان میں بڑھتی بیماریوں کی شرح کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ملاوٹی غذائی اجناس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو بچایا جاسکے۔