سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے جارحانہ انداز سے جانے جاتے ہیں، واشنگٹن پوسٹ کے ایڈیٹر کی پرل نامی کتاب میں اہم انکشافات کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے آخری ماہ میں امریکی اعلیٰ فوجی قیادت کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ چین سے جنگ چھیڑ دیں گے۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ٹرمپ چین کے معاملے پر آپے سے باہر ہوچکے تھے، جس کے بعد جنرل مارک ملی نے چینی فوجی جنرل کو دو خفیہ ٹیلی فون بھی کیے ۔
فون کالز میں جنرل مارک ملی نے چینی فوجی جنرل کو یقین دلایا کہ امریکہ چین پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنرل مارک ملی نے چینی ہم منصب کو پہلی کال30اکتوبر، دوسری کال 8جنوری کو کی تھی۔
دوسری کال ٹرمپ کی انتخابات میں شکست کے بعد کیپٹل ہل پر ہوئے حملے کے دو دن بعد کی گئی۔
شکست میں امریکی صدر جوبائیڈن سے شکست کھانے کے بعد ٹرمپ اس قدر غصے میں تھے کہ جزل ملی کو اس دوران اسپیکر نینسی پلوسی کو کال کر یقین دہانی کرانی پڑی کہ کی کوئی بھی صدربغیر اجازت کے جوہری ہتھیار لانچ نہیں کر سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے تین نومبر 2020 کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب میں 7 کروڑ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے، جو کہ امریکی صدارتی انتخاب کی تاریخ میں دوسری سب سے بڑی تعداد تھی، لیکن پھر بھی جوبائیڈن سے صدارتی دوڑ میں پیچھے رہ گئے تھے۔
جس کے بعد انہوں نے شکست قبول کرنے سے انکار کر دیا اور ان کے حامیوں نے 6 جنوری کو کیپیٹل ہل پر حملہ کر دیا، جس سے دنیا بھر میں امریکا کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا