افغانستان میں طالبان کی اچانک واپسی کے بعد کئی ملکوں میں افغانستان کے سفیروں کو مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے۔
سفارتی مشن چلانے کیلئے پیسے ختم ہوچکے ہیں جبکہ اہلخانہ کے تحفظ کا بھی خطرہ ہے۔ کچھ سفیروں نے ملک واپسی سے انکار کردیا اور بیرون ملک پناہ حاصل کرنے کی کوششیں کرنے لگے۔
متعدد سفیروں نے طالبان کی حکومت کو تسلیم بھی نہیں کیا۔ طالبان کی جانب سے بیرون ملک سفیروں کو اپنی ذمہ داریاں جاری رکھنے پر زور دیا گیا تھا۔
کینیڈا، جرمنی اور جاپان سمیت 8 ملکوں کے افغان سفارتی عملے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر ایجنسی سے بات کی ہے، جس میں انہوں نے اپنے مشنوں کو چلانے میں ناکامی کا اظہار کیا ہے۔
برلن میں موجود افغان سفارت کار نے بتایا کہ جرمنی اور دیگر ملکوں کے افغان اہلکار میزبان ممالک سے اپیل کر رہے ہیں کہ انہیں قبول کر لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغان سفارتکار پناہ گزین بننے کے لیے تیار ہیں۔
کینیڈا اور نئی دلی کے سفیروں نے بتایا کہ پیسے نہ ہونے پر کام کرنا ممکن نہیں ہے۔
جاپان میں ایک سینئر افغان سفارت کار نے کہا کہ یہ بات بالکل واضح ہے بیرون ملک تعینات ایک بھی افغان سفارت کار واپس نہیں جانا چاہتا ہے۔
آسٹریا اور چین میں موجود سفیروں کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر طالبان حکومت پر تنقیدی بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔