سپریم کورٹ نے گجر نالہ، اورنگی نالہ، محمود آباد متاثرین بحالی سے متعلق فیصلہ تحریر کروا دیا ہے۔ عدالت نے سندھ حکومت کو بحالی کے لیے ایک سال کا وقت دے دیا ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے سخت ریمارکس میں شیم آن سندھ حکومت، پورا کراچی گند سے بھرا ہے، گٹر ابل رہے ہیں، تھوڑی سے بارش ہو تو شہر ڈوب جاتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا وزراء اور باقی سب کے لیے فنڈز ہیں، عوام کے لیے پیسے نہیں، سٹرکیں ٹوٹیں، بچے مریں، کچھ بھی ہو، یہ کچھ نہیں کرنے والے، سب پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں، یہی حال وفاقی حکومت کا بھی ہے۔سندھ حکومت کہتی ہے ہمارے پاس بحالی کے پیسے نہیں، متاثرین کی بحالی سندھ حکومت کا کام ہے۔ سندھ حکومت دستیاب وسائل سے بحالی کا کام کرے۔عدالت نے حکم دیا کہ وزیراعلیٰ سندھ ذاتی طور پر اس فیصلے پر عمل یقینی بنائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ متاثرین بحالی کی رقم کا بندوبست کریں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیاسی جھگڑے اپنی جگہ مگر لوگوں کے کام تو کریں۔ اگر لوگوں کو سروس نہیں دے سکتے تو کیا فائدہ؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے بتایا کہ 258 ایکٹر اراضی پر متاثرین کو متبادل زمین مختص کردی ہے۔ 6ہزار سے زائد گھر بنائے جائیں گے۔ بحریہ ٹاؤن واجبات سے رقم ملے گی تو منصوبے پر کام شروع کردیں گے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا یہ تو آپ مشروط کر رہے ہیں۔
سلمان طالب الدین نے کہا سندھ حکومت کے پاس بجٹ کی کمی ہے۔ 60ارب روپے اگر سپریم کورٹ ریلیز کردے تو کام شروع کر دیتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ اس پیسے سے امید لگائے بیٹھے ہیں جو ملے نہیں،کیا آپ کے پاس پیسے نہیں؟ چیف جسٹس نے کہا مطلب آپ کے پاس پیسے نہیں تو گورنمنٹ فنکشنل نہیں۔اگر بحریہ ٹائون کے پیسے نہ آتے تو پھر کیا کرتے؟ اگر زلزلہ، سیلاب آجائے تو پھر کیا کریں گے؟ اگر کوئی آفت آ جائے تو کیا ایک سال تک بجٹ کا انتظار کریں گے؟چیف جسٹس نے کہا جب تک متاثرین کو گھر نہیں دیتے، وزیراعلیٰ اور گورنر ہاؤس الاٹ کر دیتے ہیں۔
لوگوں کو کہتے ہیں کہ وہ وزیراعلیٰ، گورنر ہاؤس کے باہر ٹینٹ لگا لیں۔اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کا پیسہ سندھ کے عوام پر لگنا چاہیے، وفاقی حکومت گجر نالہ متاثرین کے لیے راستہ نکالنے کو تیار ہے۔کراچی پر یقینا وفاقی اور صوبائی حکومت کوتوجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ پاکستان کا معاشی حب ہے اور سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے مگربدقسمتی سے کراچی کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ آبادی کا تناسب بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اسی طرح شہری سہولیات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ،کراچی میں پانی ، سیوریج اور سڑکوں کی اشد ضرورت ہے خاص کرپانی اور نکاسی آب جیسے مسائل کو فی الفور حل کرنے کی ضرورت ہے۔
جب بھی بارش ہوتی ہے کراچی شہر میں نکاسی آب ایک بڑا مسئلہ بن جاتا ہے جس سے حادثات رونما ہوتے ہیں اور لوگ جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔ کراچی شہر گندگی کے ڈھیرمیں تبدیل ہوتاجارہا ہے، صفائی کے معاملے پر ہر وقت کراچی ایڈمنسٹریشن اور صوبائی حکومت ایک دوسرے کے مدِ مقابل آجاتے ہیں اور شہر کو درپیش مسائل اور چیلنجز کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹہراتے ہیں ۔بہرحال اب ایڈمنسٹریشن اور بلدیات دونوں سندھ حکومت کے پاس ہیں لہٰذا کراچی کے بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کردار ادا کرتے ہوئے شہریوں کو دیرینہ مسائل سے نجات دلائے۔